Wednesday, December 4, 2019

THE DECLARED ESSETS OF
SARDAR MEHTAB AHMED KHAN
EX GOVERNOR & CM OF KPK
********************


National Accontability Beuro (NAB) starts her inquiry about assets of  ...... SARDAR MEHTAB AHMED KHAN, EX GOVERNOR & CM OF KPK ..... in Oct 2019 and sent him a questionnaires and directed him must answer immediately. NAB is now all answers are declared publicly as under:-





 **************************

Thursday, August 29, 2019

۔۔۔۔۔۔ Previous .....

Local bodies performance
In
2015-19

***********************************
Written by
Mohammed Obaidullah Alvi
***********************************

یونین کونسل بیروٹ کی ویلیج کونسلیں
****************************************
تحقیقی رپورٹ ۔۔۔۔ محمد عبیداللہ علوی

****************************************
سابق یو سی چیئرمینوں کا گروپ فوٹو
****************************************
یونین کونسل بیروٹ1982ء تک بکوٹ کا حصہ تھی ۔۔۔۔۔۔ 1982ء میں بیروٹ اوریونین کونسل بیروٹ کو تقسیم کر کے ۔۔۔۔۔۔ اس کی مزید 6 ویلج کونسلیں بنا دی ہیں
وی سی سینٹرل بیروٹ یا بیروٹ کلاں
یو سی بیروٹ کی پہلی وی سی سینٹرل بیروٹ یا بیروٹ کلاں ہے جو سب سے زیادہ ترقی یافتہ بھی ہے،بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی، لیفٹیننٹ جنرل مقصود عباسی مرحوم، ریٹائرڈ کرنل شیراز عباسی، بھارت میں دو بار گورنر بننے والے ٹھیکیدار امین خان کے صاحبزادے محمد شفیع قریشی مرحوم، استاد استاذ مولانا محمد اسماعیل علوی مرحوم، سید فضل حسین شاہ مرحوم اور سرکل بکوٹ کے پہلے شاعر مولانا محمد یعقوب علوی جیسے نامور لوگوں کا تعلق بھی اسی یوسی سے ہے ۔۔۔ڈیڑھ سو سالہ قدیم پرائمری سکول سمیت لڑکے اور لڑکیوں کے دو ہائیر سیکنڈری سکول کے علاوہ سب سے زیادہ پرائیویٹ سکول اورمسجد سکول بھی یہاں پر ہی ہیں
عباسی برادری کے ذیلی قبیلے ۔۔۔۔۔۔ حاجیال، مرتال ، کاملال، چنگسیال، فقیرال ،بنکال ، میرال اورمہرال ۔۔۔۔۔۔ کے علاوہ ۔۔۔۔۔ علوی اعوان ، اعوان، آوان، قریشی، مشہدی سادات، قریشی اور کیٹھوال راجپوت جیسے قبائل بھی اسی وی سی بیروٹ
کلاں میں آباد ہیں۔
وی سی بیروٹ کلاں کے زیادہ تر لوگ بزنس مین ہیں بلکہ مسعود عباسی پولٹری کاروبار میں ایک آئیکون کی حیثیت رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔ دیگر میں ۔۔۔۔۔ نیویارک، امریکہ مین سپر سٹور چلانے والے ضمیر راجپوت بھی اسی وی سی کے رہائشی ہیں
لمحہ موجود ۔۔۔۔۔۔ کی اہم شخصیات میں سابق ناظم آفاق عباسی، راجہ حیدر زمان، افراز عباسی، فہیم احمد علوی، سید ممتاز حسین شاہ ،مولانا زاہد عباسی، ایثار راجپوت، ممتاز دانشور اور 12 کتابوں کے مصنف محبت حسین اعوان، مانسہرہ ہجرت کرنے والے شاعر اور سابق ٹیچر اقبال حسین شاہ مخلص بیروٹوی، تنظیم اسلامی شمالی پنجاب کے امیر خالد عباسی بھی اسی ویلج کونسل سے تعلق رکھتے ہیں جب ماضی کے تین یو سی چیئرمین بابو محمدعرفان خان ان کے بڑے بھائی غلام عرفان خان اور حاجی اعظم خان کا تعلق بھی اسی وی سی سے تھا
یہاں پر کہوٹی بازار میں دو مدارس اور ایک پبلک لائبریری بھی موجود ہے جبکہ مساجد کی سب سے زیادہ تعداد بھی یہاں پر ہی ہے۔حضرت پیر بکوٹیؒ نے 1880-1908ء تک یہاں ہی قیام کیا، شادی بھی کی اور کاملال برادری نے ان کی دینی اور روحانی خدمات کے اعتراف میں 17 کنال اراضی بھی  ۔۔۔۔ ان کے نام ہبہ کی ۔ یہاں کے لوگ علماء اور فضلاء کے قدردان ہیں۔یو سی بیروٹ کے ۔۔ 35 میں سے 18 پی ایچ ڈیز سکالرز۔۔۔ کا تعلق بھی وی سی بیروٹ کلاں سے ہے  جبکہ سینکڑوں ایم فل ابھی پائپ لائن میں ہیں
وی سی بیروٹ کلاں۔۔۔ کی حدود کنیر کس کے مشرقی کنارے سے لیکر شاہراہ کشمیر ایک لنک روڈ سنگرالاں سے لمیاں ٹراں، سیروڑہ سے کولالیاں اور اور پھواڑی نیں بگلے سے فرش تک براستہ رتا آڑا جاتی ہے جبکہ بیروٹ خورد کو ملانے والی ہوتریڑی موہڑا روڈ بھی اسی سے گزرتی ہے ۔۔۔۔۔ اس میں سنگرالاں کی ہوتریڑی کو بیروٹ خورد سے ملانے والی ایک کمرشل چیئر لفٹ بھی موجود ہے ۔۔ چلہوٹہ سے سینٹرل بیروٹ کے لئے ایک واٹر پائپ لائن بھی ہے جو آج کل سسک سسک کر کوہ موشپوری کا ٹھنڈا میٹھا پانی ایل بیروٹ کو ترسا ترسا کر فراہم کر رہی ہے 
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ۔۔۔۔ اس ویلیج کونسل کا چارج نمبر 03، سرکل نمبر 09، بلاک نمبرز 022030904 ہے جبکہ اس کی آبادی 2015ء میں 4 ہزار 3 سو 44 اور جنرل کونسلروں کی تعداد 7 ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے موجودہ چیئرمین سابق چیئرمین یو سی بیروٹ سردار محمد عرفان مرحوم کے پوتے ندیم عباسی ہیں ۔۔۔۔۔۔ الیکشن میں ندیم عباسی اور کولالیاں سے ٹھیکیدار عتیق عباسی کے ووٹ برابر ہو گئے تھے جس کی وجہ سے ایک اعلیٰ سطحی فیصلہ کے مطابق عتیق عباسی کو نائب چیئرمین کا عہدہ تفویض کیا گیا ۔۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ میں ندیم عباسی اور ان کے رفقاٗء کی بلا تعصب برادری ازم ترقیاتی کاموں کے حوالے سے کارکردگی غیر متنازعہ اور نہایت شاندار رہی ہے ۔۔۔۔۔۔ یو سی سطح پر تحریک پاکستان میں سرگرم حہ لینے والے محمد عباس خان مرحوم کے صاحبزادے ۔۔۔۔۔ خالد عباس عباسی ۔۔۔۔۔ جبکہ تحصیل کونسل میں بیروٹ خورد سے تعلق رکھنے والے 80 سالہ ۔۔۔۔۔ قاضی سجاول خان نمائندگی کر رہے ہیں ۔
 ویلج کونسل۔۔۔ کہوشرقی
سابق یونین کونسل کی دوسری بڑی ویلج کونسل کہوشرقی ہے جو جو کے پی کے، پنجاب اور آزاد کشمیر کے تکونی صوبائی بارڈر پر آخری یو سی بیروٹ کی آخری وی سی بھی ہے
یہ وی سی شمالاً جنوباً میرا کے بیروٹ ہائر سیکنڈری سکول سے لیکر کوہسار کے پہلے اور فی الحال آخری وزیر اعظم پاکستان ۔۔۔۔۔ شاہد خاقان عباسی ۔۔۔۔۔۔ کی آبائی یو سی دیول، پنجاب کے قلعہ گراؤنڈ اور سرکل بکوٹ کی تاریخ کے پہلے اور فی الحال آخری گورنر کے پی کے ۔۔۔۔۔ سردار مہتاب احمد خان ۔۔۔۔۔ کی آبائی یو سی ملکوٹ کے کنیر پل تک اور شرقاً غرباً کنیر کس سے لیکر سراں ہمبوتر تک ہے
یہاں کے اکثریتی عباسی قبیلہ کی ذیلی برادریوں میں ۔۔۔۔۔۔ خانال، نکودرال، بھگیال اور دیگر ہیں جبکہ دیکر قبائل میں ۔۔۔ علوی اعوان، اعوان، قریشی، دھنیال، قریشی اور بخاری سادات بھی ہیں جن میں ترمٹھیاں میں اہل تشیع کے بھی چند گھرانے موجود ہیں
مشرف عہد کے پہلے ناطم طاہر فراز عباسی، ان کے چچا اور ایوبی دور کے فقیر منش پہلے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان حاجی سرفراز خان ، دیو بند کے پہلے عالم دین مولانا محمد دفتر علوی (متوفی 1908، محلہ ٹنگان) پہلے فوجی عہدیدار کمانڈر عزیز خان، ضلع کونسل ایبٹ آباد کے پہلے اور سابق رکن حبیب الرحمن عباسی، نمبردار ایسب خان، سرکل بکوٹ کے پہلے سفارتکار افتخار عزیز عباسی، سرکل بکوٹ کے دوسرے اور یو سی بیروٹ کے پہلے صحافی گلام کبریا عباسی، گرلز پرائمری سکول بیروٹ کی پہلی خاتون اول مدرس عجائب بی بی علوی، گرلز ہائیرسیکنڈری سکول کی پہلی پرنسپل فرخ نشتر، کیپٹن عمیر عباسی شہید ہائیرسیکنڈری سکول برائے طلباء کے پہلے پرنسپل امتیاز عباسی، یو سی بیروٹ سے سپریم کورٹ کے پہلے وکیل عبدالقیوم قریشی اسی ویلج کونسل سے تعلق رکھتے تھے ۔۔۔۔۔۔ کہو شرقی میں کافی عرصہ قبل بکوٹ کی سماجی شخصیت قاری نشان علی نے ایک ایجوکیشنل کالج قائم کیا تھا جو بوجوہ کامیاب نہ ہو سکا ۔۔۔۔۔۔ یہاں پر ہی پہلی بار ،،،، دارالقلم ،،،،، کے نام سے ایک خطاطی مرکز بھی کمرشل بنیادوں پر کام کر رہا ہے
لمحہ موجود میں ۔۔۔۔۔ دیگر نامور لوگ جو اس ویلج کونسل میں موجود ہیں ان میں سعید عباسی، طاہر امین عباسی، محترمہ آپا شمیم صاحبہ، محترمہ شاہدہ اسلام صاحبہ، صحافیوں میں راقم السطور محمد عبید اللہ علوی (روزنامہ جنگ راولپنڈی) فدا عباسی (روزنامہ کائنات کراچ) سجاد عباسی (روزنامہ امت راولپنڈی) ماہر تعلیم میں محمد سہراب، منظور احمد، نثار احمد، آفتاب حسین، اور خوش الحان قاری مبششر حسین شاہ، یو سی بیروٹ کے پہلے ڈاکٹر الیاس شاہ اور نون لیگ کے اہم کارکن فاروق عباسی آف سراں اور دیگر شامل ہیں
وی سی کہو شرقی ۔۔۔۔۔۔ کی آبادی لگ بھگ ساڑھے 7 ہزار ہے ۔۔۔۔۔۔ اس کی حدود میں ایک بنک، زنانہ اور مردانہ ہائیر سیکنڈری سکولز اور ٹیلیفون ایکسچینچ بھی ہے ۔۔۔۔۔۔ جبکہ اس وی سی کو 1986 میں اس وقت کے ایم پی اے سردار مہتاب احمد خان کے نصف کروڑ روپے کی لاگت سے لہور کس کہو غربی سے ایک واٹر پائپ لائن بھی دی گئی تھی جو اب نصف وی سی کو ہی سسکا سسکا کر پانی فراہم کر رہی ہے اور شمالی وی سی کے محلہ ٹنگان،سے کونواں تک وی سی بیروٹ کلاں سے پانی کی فراہمی جاری ہے، اس وی سی کے محلہ ٹنگان کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ چوریاں سندواری ہل لنک روڈ کا فائدہ بھی جند گنے چنے سیاسی خاندانوں کو ہو رہا ہے
قبیلائی تاریخ کے حوالے سے روایت بیان کی جاتی ہے کہ ۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کی ڈھونڈ عباسی برادری کے جد امجد لہر خان اسی ویلج کونسل کے کے سکول کے قریب ابدی نیند سورہے ہیں ۔۔۔۔۔ یہاں پر تین قدیم ترین قبرستان بھی ہیں 
وی سی کہو شرقی کے زیادہ تر لوگ ملازم پیشہ ہیں اور دوسرے نمبر پر کاروباری افراد آتے ہیں ۔۔۔۔ویلج کونسل میں طاہر فراز عباسی (سابق ناظم) نے چوریاں سندھواری ہل لنک روڈ ، چوریاں ہمبوتر لنک روڈ جبکہ آپا شمیم اختر صاحبہ نے ترمٹھیاں بہک روڈ اور اس سے قبل کہو ریالہ لنک روڈ (نامکمل) بنوائی تھی ۔۔۔۔۔۔ اہلیان دیول نے ترمٹھیاں سے ٹاہلی نکر تک بھی ایک لنک روڈ بنوائی ہے 
یہاں پر ہل کے مقام پر ایک مسجد مکتب تھا مگر اہلیاں دیہہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے وہ ٹہنڈی، وی سی بیروٹ کلاں میں کیٹھوال راجپوت برادری کی ایک این جی او کے زیر انتظام دیا گیا تاہم بعد میں سابق ایم پی سردار فرید خان کے فراہم کردہ فنڈز سے نو تعمیر شدہ شاندار بلڈنگ میں منتقل کر دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔ منتقل ہوگیا۔۔۔۔۔۔ وی سی کہو شرقی میں دو پرائیویٹ سکولز اور دو مدارس بھی ہیں
وی سی کہو شرقی یو سی بیروٹ کی تمام وی سیز سے زیادہ تعلیم یافتہ ہے ۔۔۔۔۔۔ یہاں کے یوتھ کونسلر عدیل انجم عباسی لندن سے ہائی کوالی فائیڈ ہیں جبکہ اس کے وائس چیئرمین گلزمان ریٹائرڈ سینئر ٹیچر اور ایم اے ایم ایڈ ہیں ۔۔۔۔۔۔ وی سی چیئرمین اسد عباسی کا سب سے بڑا کارنامہ معطل شدہ اور نون لیگ کے ایک ٹھیکیدار کی اکھاڑی ہوئی چوریاں ہمبوتر روڈ کی تعمیر نو اور بحالی ہے ۔۔۔۔۔۔ چوریاں سندواری ہل کی کشادگی اور پختگی بھی اسد عباسی کی ذاتی کاوشوں کا نتیجہ ہے، سنٹرل کہو شرقی میں کچھ راستوں کی پختگی بھی اسد عباسی اور ان کے رفقاٗ کے کریڈت پر ہے مگر شمالی کہو شرقی میں لہور سے آنے والے پانی کی دانستہ بندش اور محرومی اسد عباسی اور ان کے رفقاء کے ماتھے پر ایسا کلنک کا ٹیکہ ہے جسے ۔۔۔۔۔ کبھی اہل کہو شرقی فراموش نہیں کر سکیں گے ۔۔۔۔۔۔؟
وی سی ۔۔۔۔  جلیال بانڈی
بیروٹ کی تیسری اہم ویلج کونسل جلیال بانڈی ہے ۔۔۔۔۔ بجا طور پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ وی سی نہ صرف سرکل بکوٹ، یو سی بیروٹ کا ہی نہیں بلکہ انتہائی جنوب مشرقی صوبہ پنجاب اور آزاد کشمیر کے دریائی بارڈر پر The End بھی ہے جس کی جنوب میں حدود پنجاب ہزارہ صوبائی بارڈر پر صلیال، دریائے جہلم پر بے ریتی، باری جنگل اور کھودر، مشرق میں دریائے جہلم کے غربی کنارے، مغرب میں تاریخی شاہرائے کشمیر جبکہ شمال میں وی سی باسیاں کے مقام گلہ چوکی سے ملتی ہیں۔۔یہاں کے زیادہ تر لوگ ٹرانسپورٹ، پولٹری فارمنگ اور ذاتی کاروبار کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ جن کی نمائندگی 70 سالہ بزرگ اور وی سی چیئرمین خوابہ محمد عباسی کر رہے ہیں 
ماضی میں ۔۔۔۔۔۔ یہاں کی اہم شخصیات میں یو سی بیروٹ میں پچھلی صدی کے اوائل میں ۔۔۔۔۔ پہلی بار پرائیوٹ ذریعہ تعلیم کا آغاز کرنے والے نامور اساتذہ کرام کے استاد ذی وقار ۔۔۔۔۔۔ سید معصوم علی شاہؒ، سرکل بکوٹ کے پہلے ٹرانسپورٹر اور ائیڈ چراغدین ٹرانسپورٹ کمپنی راولپنڈی، سری نگر کے بانی راجہ نذر خان، محمد یونس خان، حاجی مصطفیٰ خان ۰بانڈی)، عبداللہ خان، مولوی اشرف شاہ، جنرل کونسلر مسعود عباسی، جنرل کونسلر نجیب عباسی، سہراب خان اور عباس خان ہیں ۔۔۔۔ اسی وی سی میں ۔۔۔۔۔۔۔ ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ۔۔۔ کے سابق ٹیچر مطیع الرحمان عباسی بھی موجود تھے جو معلم کی حیثیت سے کم اور شاعر و افسانہ نگار کی حیثیت سے ایک علمی اور فکری حیثیت سے زیادہ جانے جاتے تھے۔
جلیال بانڈی ویلج کونسل میں ۔۔۔۔۔۔ وہ تاریخی مقام ،،،،،مانواں نی ہل،،،،، بھی ہے جہاں 1451ء میں کیٹھوالوں کی ڈھونڈ عباسیوں کے ہاتھوں پسپائی کے بعد ان کی ہر عمر کی شادی شدہ، بیوہ اور کنواری خواتین کو نہایت عزت و احترام سے ان کی وفات تک رکھا گیا تھا ۔۔۔۔۔ جب وہ عمر رسیدہ ہوکر عالم بالا کی مہمان ہو گئیں تو ۔۔۔۔۔۔ اس جگہ کا نام ہی مانواں نی ہل پڑ گیا تھا
یہاں پر دوسر ااہم اور تاریخی واقعہ اس وقت ہوا تھا جب ۔۔۔۔۔۔ 1948ء میں ڈوگرہ فوج مجاہد اول سردار عبدالقیوم کی گرفتاری کے لئے انہیں تلاش کررہی تھی اور بانڈی کے کالو خان چوہدری نے رات کی تاریکی میں سردار عبدالقیوم خان کو تیر کر دریائے جہلم عبور کرایا اور ۔۔۔۔۔۔ ایک ہفتہ تک اپنے گھر میں پناہ بھی دئے رکھی
اسی وی سی میں ایک محنت کش ۔۔۔۔۔ شالو خان ۔۔۔۔۔۔ بھی ہوتے تھے جو فرش، لوئر بیروٹ سے مسافروں کا سامان یو سی بیروٹ کے ہر مقام پر پہنچانے کیلئے ہمہ وقت موجود رہتے تھے۔۔۔ بیروٹ کے مورخ، ماہر علم الانساب اور کارپوریٹ لائیر علامہ محبت حسین اعوان نے اپنی تازہ تحقیقی کتا۔۔۔ تاریخ ڈھونڈ عباسی ۔۔۔۔۔ کو اسی محنت کش شالو خان سے منسوب کیا ہے اس وی سی میں تین پرائمری سکول جلیال، اپر بانڈی اور بانڈی ہیں جن کی خواجہ صاحب اور موجودہ پنجسالہ پورا کر کے گھروں کو جانے والےبلدیاتی نمائندوں کی زیر نگرانی بہترین اور شاندار عمارات تعمیر کی گئی ہیں ۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ، عوام علاقہ اور عہد حاضر اور مستقبل کے نونہال قبول فرماویں ۔۔۔۔۔ آمین
اسی ویلج کونسل سے شاہراہ کشمیر بھی گزرتی ہے ۔۔۔۔۔ یہاں پر ایک لنک روڈ اپر بیروٹ کو ہمبوتر کے راستے جلیقال سے ملاتی ہے ۔۔۔۔۔۔ اس روڈ کے ساتھ بھی گزشتہ حکومت کے دوران مذاق کیا گیا کہ ۔۔۔۔۔۔ پہلے اس کی تعمیر کا افتتاح ایم این اے ڈاکٹر اظہر جدون نے کیا اور اس کے بعد اس وقت کے گورنر کے پی کے سردار مہتاب خان نے جدون صاحب کی تختی اکھاڑ کر اپنی مرمریں سفید تختی نصب کر ڈالی ۔۔۔۔۔ موجودہ دور میں اسے بھی اکھاڑ کر پھینک دیا گیا ہے ..... جلیال مانواں نی ہل روڈ کا افتتاح گزشتہ سے پیوستہ سال سابق ایم پی اے سردار فرید خان نے کیا تھا مگر یہ لنک روڈ بھی ہنوز ۔۔۔۔۔ تعمیر کے نہ ختم ہونے والے ۔۔۔۔۔ مراحل میں ہے اور اسی ویلج کونسل میں سابق گورنر اور سابق وزیر اعلیٰ کے پی کے ۔۔۔۔۔ سردار مہتاب خان ۔۔۔۔۔ کا ننھیال بھی ہے
یہاں پر ہی جلیال میں ۔۔۔۔۔۔۔ بریلوی اور دیوبندی مسلک کی دو مساجد اور مدارس بھی ہیں جہاں محافل ہوتی رہتی ہیں ۔۔۔۔۔۔ حالیہ رمضان المبارک میں انہی مساجد میں سے ایک میں تبلیغی جماعت والوں کے ساتھ انتہائی بدسلوکی کی گئی جس کی وجہ سے انہیں مسجد کے قریب ہی ایک ڈوغے میں کھلے آسمان تلے اپنی چٹائیاں بچھانی پڑیں ۔۔۔۔۔۔۔ 
وی سی ۔۔۔۔۔ باسیاں
بیروٹ کی چوتھی اور شمالی ویلج کونسل باسیاں ۔۔۔۔۔ ہے جو 16صدی کے ایک فیوڈل لارڈ سردارباس خان کے نام سے موسوم ہے ۔۔۔۔۔ اس وی سی پرانا نام ۔۔۔۔ دو میل ۔۔۔۔۔ تھا مگر مقامی آبادی کے ساتھ حسن سلوک کی وجہ سے اس وی سی کام ہی ،،،،، باسیاں ،،،،، رکھ دیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ یہ باس خان کون تھا، اس بارے میں اس دور کا ایک شعر پڑھ لیجئے, یہ شعر باسیاں کے امتیاز عباسی ولد اقبال خان مرحوم کا عطا کردہ ہے ؎
متے خانے تخت ہزارہ ، باس خانے باسیاں
ست ناڑے درے اگیں ، سبھے گلاں راسیاں
وی سی باسیاں ۔۔۔۔۔۔ کی حدود شمالاً جنوباً ہوتریڑی چوک اور چوکی سے لیکر کنیر پل سے آگے تین سو فٹ یو سی بکوٹ کے اندر تک ہیں جبکہ شرقاً غرباً دریائے جہلم سے کنیر کس تک ہیں جبکہ وی سی باسیاں ۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کا پانچ ہزارہ تاریخ و ثقافت اور قبائل و مذہب کا ایک تاریخی حوالہ بھی ہے
سلطنت کے دارالحکومت ۔۔۔۔۔ ٹیکسلا ۔۔۔۔۔۔ کی 571ء میں سفید ہنوں کے ہاتھوں تباہی تک باسیاں کے دومیل سے گزرنے والا دریائے جہلم بدھا یونیورسٹی ٹیکسلا و شاردہ (آزاد کشمیر) کے طلباء و اساتذہ کے علاوہ یاتریوں اور عام لوگوں کی گزر گاہ تھی
باسیاں کو ۔۔۔۔۔۔ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ۔۔۔۔۔۔ 1947ءسے لیکر 1950ءتک یہ تحریک آزادکشمیر کا آپریشنل بیس کیمپ اور سردار قیوم خان، چوہدری غلام عباس، سردار ابراہیم خان، سکندر حیات خان جیسی کشمیری قیادت بھی اہل باسیاں کی مہمان رہی ہے
قدیم مورخین کے مطابق ۔۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کی قدیم ترین آبادی بھی باسیاں ہی ہے
اور اس کا جامع مسجد کے عقب میں 
قبرستان گزشتہ چھ صدیوں کے دوران چوتھی بار آباد ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ اس شہر خموشاں میں کیٹھوال، شہدائے بالا کوٹ کے علاوہ ڈھونڈ عباسیوں کے ابتدائی آباد کار بھی ابدی نیند سو رہے ہیں
آزادی سے قبل ۔۔۔۔۔۔ یہاں پر ہندو کھتریوں کے کچھ خاندان بھی رہتے تھے جن کا موجودہ مرکزی جامع مسجد کے ساتھ مندر اور مولاچھ کے نیچے دریائے جہلم کے کنارے ایک مرگھٹ بھی تھا
باسیاں کا ڈھونڈ عباسی اکثریتی قبیلہ ۔۔۔۔۔ موجوال ۔۔۔۔۔۔ تھا جسے 17ویں صدی میں بکوٹ ہجرت کرنا پڑی تھی ۔۔۔۔یہاں کے زیادہ تر لوگ اندرون اور بیرون بزنس مین ہیں ۔۔۔۔۔۔ ماضی میں وی سی باسیاں سرکل بکوٹ کا وہ علاقہ تھا جو پاکستان بھر میں کنڈیکٹر اور درائیور فراہم کرتا تھا تا ہم اب سب سے زیادہ ٹرانسپورٹرز بھی باسیاں میں ہی ہیں
یہاں پر زلزلہ سے تباہ شدہ، ایک سکول بڑے موڑ کے نیچے بھی تعمیر کیا گیا ہے جس کی بیرونی دیوار برسوں سے منہدم ہے مگر وی سی باسیاں کے عوامی نمائندوں کو اس کی پرواہ ہی نہیں جبکہ کوہنی کا سرکاری مڈل سکول کی عمارت صفحہ ہستی سے ہی مٹ گئی ہے
وی سی باسیاں میں ۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کی امیر ترین مرکزی مسجد ۔۔۔۔۔ سمیت درجن سے زائد مساجد اور ایک خواتین کیلئے واحد ۔۔۔۔۔۔ مدرسہ للبنات فریدیہ موجود ہے جبکہ ساجد قریش عباسی کی زیر سرپرستی یہاں پر ایک نجی سکول بھی کام کر رہا ہے
اس وی سی میں ۔۔۔۔۔۔ اکثریتی عباسی قبیلہ کے علاوہ یہاں جدون، اعوان اور قریشی بھی رہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ سنٹرل باسیاں میں بڑھتی آبادی کے ساتھ زمین سکڑ رہی ہے اور اب پختہ مانات منزلوں میں تعمیر کئے جا رہے ہیںں
مولاچھ کا سنگھم نیا کوہالہ پل اور نیلم پوائنٹ کنیر پل جیسے تاریخی اور خونی مقامات بھی اس ویلج کونسل میں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اس میں دو سال قبل باسیاں ہوترول کے درمیان دو ہزار فٹ اونچی ایک لفٹ بھی نصب کی گئی ہے جس سے شمالی اور زیریں وی سی خورد کے مکینوں کو سفری سہولیات مل گئی ہیں
وی سی کی ۔۔۔۔۔۔ ماضی کی اہم شخصیات میں سابق چیئرمین یو سی بیروٹ آزاد خان۔ عجب خان، سردار یعقوب خان، سردار محمود خان، قاضی ظفرالحق علوی چشتی، منصور الحق قریشی، خطیب الرحمان جدون، شاعر اور عالم دین مولاناسعیدالرحمن جدون بے نوا اور ڈاکٹر اجمل شامل ہیں ۔۔۔۔۔۔ جبکہ ۔۔۔۔۔ عہد حاضر میں امیر جماعت اسلامی ساجد قریش عباسی، صحافی طالب عباسی، وکلاء میں سجاد عباسی، شعیب عباسی، طیبہ عباسی، سماجی شخصیت زرین عباسی، صوبیدار عبدالمجید عباسی، نورچشم شامل ہیں
باسیاں کی ڈھوک گلندکوٹ میں چار سال پہلے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی تھی جس میں آوان اور قریشی برادری کے35گھر تباہ ہوگئے تھے ۔۔۔۔۔۔ موجودہ وی سی قیادت نے ان کی آباد کاری کیلئے ایک روپے کا کام بھی نہیں کیا
اس وی سی کے پہلے چیئرمین عبدالمنان عباسی تھے، 2017ء میں ان کی وفات کے بعد زرداری اور بلاول سے ہمدردی رکھنے والے پیپلز پارٹی کے جیالے ۔۔۔۔۔ سہراب شوکت عباسی ۔۔۔۔۔ نئے چیئرمین منتخب ہوئے ۔۔۔۔۔۔ مقامی صحافی طالب عباسی کے مطابق وی سی چیئرمین اور ان کے رفقاء نے گزشتہ چار سال کے دور نظامت میں باسیاں بھر کے تمام راستوں کو پختہ کرایا ہے اور جہاں 
جہاں فراہمی آب میں مشکلات تھیں وہاں کے مکینوں کو پائپ فراہم کر کے ان کی مشکلات کا اضافہ کر دیا گیا ہے
 ویلج کونسل ۔۔۔۔ بیروٹ خورد 
یو سی بیروٹ کی ۔۔۔۔۔ پانچویں ویلج کونسل بیروٹ خورد رقبے کے اعتبار سے بلوچستان کی طرح سب سے بڑی جبکہ 7 ہزار کی آبادی کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے
بیروٹ خورد کی حدود ۔۔۔۔۔ بکوٹ کس سے لہور کس اور کنیر کس سے نتھیاگلی سے متصل ۔۔۔۔ کے پی کے کی دوسری سب سے اونچی چوٹی تاریخی ہندوئوں کے
شیو مندر کی باقیات کی حامل موشپوری تک ہیں 
ڈھونڈ عباسیوں کی ذیلی برادریوں ۔۔۔۔۔ نکودرال اور موجوال کے علاوہ سادات، چوہدری، اعوان بھی اسی وی سی میں صدیوں سے آباد ہیں ۔۔۔۔۔۔ زیادہ تر لوگ بزنس مین اور ٹرانسپورٹر ہیں اور کراچی، راولپنڈی اور اسلام آباد میں مقیم ہیں اور بیرون ملک بھی ملازمت کرتے ہیں
بیروٹ خورد کے اہم علاقوں میں ۔۔۔۔۔ بھن، چلوٹہ، نڑی ہوتر، ہوترول، کھرینڈی، سانگریڑی، نکر موجوال، ہوتریڑی، ریالی اور موشپوری ۔۔۔۔۔ ہیں
سیاسی حوالے سے دیکھا جاوے تو یہ وی سی 1962ء میں یو سی بیروٹ و بکوٹ کا حصہ تھی، 1983ء میں یو سی بیروٹ و بکوٹ کی تنظیم نو کی گئی اور اس سے تین نئی یو سیز تخلیق کی گئیں جن میں بکوٹ، بیروٹ کلاں اور بیروٹ خورد شامل تھی ۔۔۔۔۔ اس یو سی کے پہلے چیئرمین ۔۔۔۔۔۔ قاضی سجاول خان ۔۔۔۔۔۔ تھے جو ابھی تک اپنی نیم خواندگی اور زندگی کی 80 بہاریں دیکھنے کے باوجود اس وی سی کیلئے ناگزیر مانے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ جبکہ آخری وی سی چیئرمین موضع بھن کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والے ۔ْ۔۔۔۔۔ رخیم داد عباسی ۔۔۔۔۔ ہیں، انہوعں نے نون لیگ اور پی ٹی آئی کی نظریاتی اڑ پھس کے باوجود 99 لاکھ روپے کے ترقیاتی کام کروائے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں یہاں سے تحصیل ناظم ۔۔۔۔۔ 80 سالہ قاضی سجاول خان ۔۔۔۔۔ بقول ضلع ممبر خالد عباسی ،،،، کھرینڈی روڈ 5 لاکھ،ہوترول لنک روڈ 4 لاکھ،ریالی راستہ 8 لاکھ،ٹوپہ بٹالہ لنک روڈ 5 لاکھ ،سوئی ناں کھیتر روڈ 4 لاکھ جبکہ ۔۔۔۔۔ کھرینڈی واٹر سپلائی سکیم 3 لاکھ،نکر موجوال راستہ 3 لاکھ سمیت قاضی سجاول خان نے مجموعی طور ہر۔۔۔۔ 32 لاکھ روپے ۔۔۔۔ کے فنڈز وی سی بیروٹ کو دے سکے ہیں ۔۔۔۔۔ تحصیل ممبر قاضی صاحب اور وی سی چیئرمین خمیداد عباسی کے سیاسی اختلافات کی وجہ سے تاریخ میں پہلی بار علاقے کی بچیوں کو ملنے والے ۔۔۔۔۔۔ ہائیر سیکنڈری سکول ۔۔۔۔۔۔ کے نصف کروڑ روپے تو موجود ہیں مگر عمارت کی تعمیر دور دور تک کہیں نظر نہیں آ رہی ۔۔۔۔ ماضی میں یہاں سے ۔۔۔۔۔۔ برکات خان، نواز عباسی یونین کونسل کے جنرل کونسلر منتخب ہوتے رہے ہیں
یہاں سے سوار گلی بوئی روڈ، بھن بکوٹ روڈ، کھن خورد روڈ اور موہڑہ ہوتری چوک لنک روڈ گزرتی ہیں یہاں کے لوگوں کا زیادہ تر
ذاتی کاروبار ہے ۔۔۔۔۔ جن میں اخبار فروشوں کے علاوہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے اعلیٰ اور قابل اردو انگریزی جرنلسٹس بلال بصیر عباسی، شاہد عباسی، اعجاز عباسی، چوہدری اسحاق عباسی اور لندن جا کر بسنے والے شاکر عباسی بھی شامل ہیں
آفاق عباسی کی نظامت کے دوران یو سی بیروٹ کی مصالحتی عدالت کے چیف جسٹس اور نکر موجوال کے ۔۔۔۔۔۔ جناب فاروق ریالی اور ہوتریٹری کے اقبال عباسی اس وقت اہم سیاسی فعال شخصیات ہیں ۔۔۔۔۔۔ ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کے سابق والی بال گرائونڈ میں گھر تعمیر کرنے والےنکر موجوال کے ۔۔۔۔۔۔ ارشد عباسی ایڈووکیٹ اور ہوترول سے تعلق رکھنے والے سندھ ہائی کورٹ بار کے سابق چیئرمین محمد نواز عباسی ایڈووکیٹ ۔۔۔۔۔۔ سپریم کورٹ کے نامور وکلاءمیں شامل ہیں ۔۔۔۔۔ تعلیمی حوالے سے ۔۔۔۔۔۔ سی کاز یونیورسٹی پشاور کے سابق چیف ایگزیکٹو کلیم عباسی مرحوم کا تعلق بھی نکر موجوال سے ہے
تاریخی حوالے سے ۔۔۔۔۔۔ نکر موجوال کا نام 16صدی کے سردار موج خان کے نام سے منسوب ہے جو نکر موجوال، موہڑہ سے موشپوری کی چوٹی تک کی جاگیر کے مالک تھے ۔۔۔۔۔۔ موشپوری کا لفکھرینڈی روڈ 5 لاکھ،ہوترول لنک روڈ 4 لاکھ،ریالی راستہ 8 لاکھ،ٹوپہ بٹالہ لنک روڈ 5 لاکھ ،سوئی ناں کھیتر روڈ 4 لاکھ روپے ۔۔۔۔۔۔ جو ٹینڈر ہو چکے ہیں وہ یہ ہیں ۔۔۔۔ کھرینڈی واٹر سپلائی سکیم 3 لاکھ،نکر موجوال راستہ 3 لاکھ روپے ۔۔۔۔۔۔ اس طرح قاضی سجاول خانن کے مجموعی طور ہر۔۔۔۔ 32 لاکھ روپے ۔۔۔۔ کے فنڈز وی سی بیروٹ کو گزشتہ 48 ماہ کے دوران وصول ہوئے ہیں تاہم موجودہ وی سی قیادت ان اعداد و شمار سے اختلاف رکھتی ہے 
اس وی سی کی مغرب میں کے پی کے کی سب سے اونچی دوسری چوٹی ۔۔۔۔۔۔ موشپوری ۔۔۔۔۔۔ واقع ہے ۔۔۔۔۔۔۔ تاریخی حوالے سے بھی اس کا نام موجوال ڈھونڈ عباسدی قبیلہ کے جد امجد ۔۔۔۔۔۔ موج خان کے نام پر ۔۔۔۔۔ پہلے موجبوری بنا جو امتداد زمانہ سے بدل کر ۔۔۔۔۔ موشپوری یا موشک پوری ۔۔۔۔۔ ہوگیا ہے ۔۔۔۔۔۔ آج کل  ۔۔
اسے مشک پوری بھی کہا جاتا ہے
وی سی بیروٹ خورد ممبر قاضی سجاول خان اپنے عرصہ ممبری میں یہ  نصوبے 
 لائے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ان کی تفصیل یہ ہے
(1)اوپر نکر قطبال راستہ P. C. C چار لاکھ روپے...
(2)لہور کس رہنیوٹ گاؤں P. C. Cچار لاکھ روپے ....
(3) لہور کس چولوٹہ لنک روڈ مصطفیٰ ہاؤس تک)(P. C. C) پانچ لاکھ روپے...
(4)بھٹیاں نالہ سے چوریاں موھڑہ لنک روڈ اکیسویٹر ورک دس لاکھ روپے....
(5)بھٹیاں نالہ سے چوریاں موھڑہ .(P. C. C) ورک دس لاکھ روپے...
(6) اوپر موھڑہ دوڑانہ کیتھر سے اوپر لہورلنک روڈ اکیسویٹر ورک دس لاکھ روپے....
(7)لوہر موھڑہ راول کوٹھی لنک روڈ پر دیوار ورک پانچ لاکھ روپے..
(8)لوہر ریالی P. C. C. راستہ چار لاکھ روپے...
(9)اوپر ریالی P. C. C. راستہ چار لاکھ روپے...
(10)محلہ وحید انور لنک روڈ سوئے نہ کیتھر لیبر ورک چار لاکھ روپے...
(11)بیروٹ خورد بٹالہ ٹوپہ نڑی ہوتر لنک روڈ اکیسویٹر ورک پانچ لاکھ روپے...
(12)ہوترول بیروٹ خورد. P. C. C. راستہ چار لاکھ روپے...
(13)بھن بکوٹ مین روڈ سے کھرنیڈی بھن لنک روڈ پانچ لاکھ روپے...
(14)بھن کھرنیڈی واٹر سپلائی سیکم جو کے تین لاکھ ٹنڈر ہو گیا ہے کام باقی ہے
(15) سیرگو سنگریڑی مڈل سکول جس کے لیے ستائیس لاکھ روپے جو قاضی سجاول کے تعاون سے ممبر ڈسٹرکٹ کونسل خالد عباس نے مڈل سکول کے لیے دیے ہیں جو ایک دو دن میں ٹھیکیدار موقع پر پہنچ کر کام شروع کرے گا... 
 
 وی سی ۔۔۔۔۔ کہو غربی
یو سی بیروٹ کی انتہائی جنوب غربی ویلج کونسل کہو غربی ہے ۔۔۔۔۔۔ جس کی حدود موہڑہ کے لہور کس سے ریالہ کس اور کنیر کس سے رامکوٹ اور ڈونگا گلی تک ہیں
یہاں پر اکثریتی ڈھونڈ عباسی قبیلہ کی ذیلی شاخوں نکودرال اور قطبال کے علاوہ چوہدری، اعوان اور قریشی برادری بھی رہتی ہے جبکہ یہاں کی خانال برادری کی ایک شاخ کہو شرقی میں بھی آباد ہے
یو سی بیروٹ کے جنگل کا بڑا حصہ ۔۔۔۔۔۔ کہو شرقی اور غربی کا واٹر سورس بھی یہاں پر ہی ہے، اس پر جی ڈی اے نے ناجائز قبضہ کی کوشش بھی کی جسے سابق ممبر ضلع کونسل خالد عباسی نے قانونی کارروائی کے ذریعے ناکام بنا دیا ہے ۔۔۔۔۔ اسی واٹر سورس سے لاکھوں ایکڑ فٹ یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش راولپنڈی، کراچی و بیرون ملک میں ذاتی کاروبار اور ملازمت ہے ۔۔۔۔۔ یہاں پر مجوزہ ہائیر سیکنڈری سکول برائے طالبات (جو اختلافات کا شکار ہو گیا ہے)، ایک جاری مگر زیر تعمیر ہائی سکول برائے طلباء، ایک مڈل سکول
 اور 5 پرائمری سکول جبکہ سحر پبلک سکول کے نام سے اکلوتا پرائیویٹ سکول اور کالج بھی کام کر رہا ہے جہاں ۔۔۔۔۔۔۔ بی اے تک تعلیم دی جا رہی ہے۔اس ویلج کونسل کے مریضوں کیلئے۔۔ موہڑہ کے مقام پر ایک سینٹی ٹوریم بھی ہے جہاں سے پورا علاقہ استفادہ کررہا ہے
یہاں کی اہم شخصیات میں حالیہ وی سی چیئرمین جان محمد عباسی، سابق جنرل کونسلر گلستان عباسیی، جدہ، سعودی عرب کے اہم بزنس مین گل احمد عباسی، کراچی میں امتیاز عباسی، سابق چیئرمین قاضی سجاول خان، پروفیسر شرافت علیعباسی، فضل رحیم عباسی، صحافیوں میں شہزاد عباسی اور روزنامہ آئینہ جہاں اسلام آباد و پشاور کے چیف ایڈیٹر ۔۔۔۔۔۔ اشتیاق عباسی ۔۔۔۔۔ بھی شامل ہیں
روحانی اعتبار سے یو سی بیروٹ کی واحد یو سی ہے جہاں ۔۔۔۔۔ حضرت گل باباؒ ۔۔۔۔۔۔ ابدی نیند سو رہے ہیں تاہم اس کی متولیت اور گدی نشینی شکریال، راولپنڈی کے ایک چوہدری صاحب کے پاس ہے اور وہ عرس بھی راولپنڈی میں ہی کراتے ہیں ۔۔۔۔۔ گل باباؒ کا تعلق چوہدری برادری سے نہیں تھا
آبادی کے لحاظ سے یو سی بیروٹ کی یہ سب سے چھوٹی ویلج کونسل ہے جس کا کہو شرقی کے ساتھ حلقہ پٹوار بھی ایک ہی ہے اور ایسی اطلاعات بھی آ رہی ہیں ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔ اگلے بلدیاتی الیکشن میں وی سی کہو شرقی اور غربی کا ایک ہی حلقہ تشکیل دیا جاوے گا 
اسی وی سی کے نہایت نشیب میں ۔۔۔۔۔ گزشتہ درجنوں صدیوں سے 1975ء تک علاقے بھر کی غلہ پسائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ۔۔۔۔۔ چندراں نی ڈھیری ۔۔۔۔۔ پر پہاندی سے سرہاندی تک 8 جندر (پن چکیاں) بھی موجود رہے ہیں جو ہفتے کے سات دن اور 24 گھنٹے نان سٹاپ غلہ کی پسائی کرتے تھیے اور کنیر کس کے مشرقی کنارے پر موجود ڈھوک سندھواری ہل کی قریشی برادری کو صدیوں سے مقامی سطح پر ہی انہی جندروں کی صورت میں مستقل روزگار بھی موجود تھا مگر ۔۔۔۔۔ 1972ء میں ہنر مندوں کی بیرون ملک مانگ نے جہاں ہر برادری کا معیار زندگی بڑھایا وہاں ہی مقامی زراعت کا دیس نکالا ہونے کی وجہ سے باڑیوں اور ڈوغوں کی کھوکھ بانجھ ہو گئی اور پھر لہور کس کے کٹھوں اور کئی من وزنی پلٹ چلانے والا 45 درجے پر نصب چوبی درون کے ذریعے ظاقت ور بیتا پانی خشک ہونے سے جندروں کا گول گول سنگی پہیہ بھی رک گیا ۔۔۔۔۔ اور ایسا رکا کہ نئی نسل کو مجھ سمیت وچکاری زرعی ایکس جنریشن کی اسی کنیر کس میں ہونے والے واٹر سپورٹس، لہور کس میں ماہی گیری، کنڈھاراں سے سے خشک سوختنی لکڑی کے گٹھڑے اور اس کے ساتھ ساتھ ۔۔۔۔۔۔ جنگلی حیات کے شکار کا ایڈونچر ۔۔۔۔۔ جیسے جنگلی مرغ، کانک، ساہے (بھورے خرگوش) وغیرہ کا شکار ۔۔۔۔۔۔ تفریح کے بہترین ذرائع بھی تھے
ماہرین ارضیات کے مطابق ۔۔۔۔۔۔ اسی ویلج کونسل میں گندھک ، کوئلے اور ہیرے کے ذخائر بھی موجود ہیں ۔۔۔۔۔۔ (بحوالہ ۔۔۔۔۔ منرل میپ ۔۔۔۔۔۔ سروے آف پاکستان، راولپنڈی)
یہ وی سی ایک لفٹ کے ذریعے کہو شرقی سے رابطے میں ہے جبکہ اس وی سے ایک لنک روڈ وی سی دروازہ اور سوار گلی بوئی پختہ شاہراہ کے ذریعے گلیات، کوہ مری اور سرکل بکوٹ سے بھی منسلک ہے ۔۔۔۔۔ اب وہ دور گئے کہ بقول صحافی اشتیاق عباسی ۔۔۔۔۔۔ راولپنڈی سے علی الصبح نکر موجوال کی طرف جانے والے مسافر ۔۔۔۔۔ سب سے پہلے موسم کی خبر گیری کیا کرتے تھے ۔۔۔۔۔۔   صرف 
خشک موسم میں ہی نکر قطبال آ سکتے تھے
----------------------
اس وی سی کو نون لیگ کا گڑھ بھی کہتے ہیں اور آخری بلدیاتی الیکشن میں یہاں سے نون لیگی بلدیاتی امیدواروں نے 90 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے ۔۔۔۔۔۔ یہاں پر جان محمد عباسی 31 اگست، 2019ء، رات 12 بجے تک آخری وی سی چیئرمین رہے
***************************
5 ستمبر۔ 2019ء




***********************************

یو سی بیروٹ تھی ضلع کونسل نیں پہلے تے آخیرلے ممبر
 خالد عباس عباسی 
 نی کہر مُڑی اچھے نی گل
*************************************
دل زندہ و بیدار اگر ہو تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بتدریج
بندے کو عطا کرتے ہیں ۔۔۔۔ چشمِ نِگَراں اور
احوال و مقامات پہ موقوف ہے ۔۔۔ سب کچھ
ہر لحظہ ہے ۔۔۔۔ سالک کا زماں اور مکاں اور
الفاظ و معانی میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تفاوت نہیں لیکن
مُلّا کی اذاں اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجاہد کی اذاں اور
پرواز ہے دونوں کی ۔۔۔۔۔۔ اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے ۔۔۔ شاہیں کا جہاں اور
*************************************
خالد عباسی ۔۔۔۔۔۔ ایک بھلے مانس آدمی ہیں، ان سے ذاتی طور پر ایک بار ان کی اکھوڑاں میں ہٹی کے باہر پتھوں پر بیٹھ کر ملا ہوں ۔۔۔۔۔ اس دوران بھی ان کے ساتھ ۔۔۔۔۔ ایک سیاسی کارکن وقاص عباسی ۔۔۔۔۔۔ سائے کی طرح موجود تھا اور دوران انٹرویو جوں ہی وہ میرے کسی سوال کا جواب دینے لگتے یہ نوجوان وقاص عباسی نعرہ لگاتا ۔۔۔۔۔۔ عباسی صاحب دیر ہو گئی ہے، جلدی کریں ۔۔۔۔۔۔ البتہ انہوں نے اپنے چار سالہ دور ممبری میں جب بھی ان کے بارے میں منفی و مثبت تنقید کی تو ۔۔۔۔۔ انہوں نے نہایت خندہ پیشانی سے وضاحت طلب امور سے متعلق صائب جواب دیا ۔۔۔۔۔ میری ان پر نکتہ چینی کیپٹن عمیر عباسی شہید ہائیر سیکنڈری سکول بیروٹ کے حوالے سے ہوا کرتی تھی ۔۔۔۔۔۔ اور اب بھی کہنا پڑتا ہے کہ کاش وہ ان کے اور ہمارے بزرگوں کی یادگار اس سکول کی عمارت کے قضیہ کو حل کر کے ہی ۔۔۔۔۔۔ جاتے اور یہ سکول اور اس کا قضیہ آنے والے یو سی بیروٹ کے مستقبل کے نمائندوں کو تحفہ کے طور پر نہ چھوڑ جاتے ۔۔۔۔۔۔۔ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ ۔۔۔۔۔ وہ کس کو توفیق دیتا ہے اور کس سے کون سا کام کرواتا ہے ۔۔۔۔۔؟
خالد عباس عباسی ۔۔۔۔۔۔ نے انٹر کالج بیروٹ پر جدونی ڈاکہ ڈالنے کیخلاف ۔۔۔۔۔۔ اپنے دور ممبری میں نہایت موثر آواز اٹھائی بلکہ پشاور ہائی کورٹ، ایبٹ آباد بنچ میں بھی اپنے بیروٹوی طلباء و طالبات کے حق تعلیم کی بازیابی کیلئے نہ صرف قانونی کارروائی کی بلکہ یہ مقدمہ جیتا بھی ۔۔۔۔۔۔
خالد عباسی ۔۔۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کے نہایت متحرک رکن ضلع کونسل تھے ۔۔۔۔۔۔ انہوں نے سرکل بکوٹ پر مسلط سفید ہاتھی اور نام نہاد ۔۔۔۔۔ گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ۔۔۔۔۔ کی طرف سے اہل یو سی بیروٹ کے واٹر ریسورسز پر ڈاکے کا بھی بروقت نوٹس لیا اور اس کے خلاف بھی صوبے کی سب سے بڑی عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور پشوری ڈاکوئوں پر واضح کر دیا کہ ۔۔۔۔۔۔ یہ واٹر ریسورسز اہل یو سی بیروٹ کا بلا شرکت غیرے بنیادی اور پیدائشی حق ہے اور کوئی خواب میں بھی اس پر قبضے کا نہ سوچے ۔۔۔۔۔۔ انہوں نے حال ہی میں چوری کی پے در پے وارداتوں پر ایس ایچ او بکوٹ کو ذمہ دار قرار دیا جس کے بعد یہ لٹیرے اب یو سی ملکوٹ روانہ ہو گئے ہیں
خالد عباسی کی یہ ایک ادا تھی کہ ۔۔۔۔۔ وہ یاروں کے یار اور اپنی قیادت کے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے وفادار بھی تھے ۔۔۔۔۔۔ حکومتیں بدلتی ہیں تو ایوانوں میں اپنے اعداد بڑھانے کیلئے سرکاری رہداریوں سے آفریں بھی آیا کرتی ہیں ۔۔۔۔۔۔ خالد عباسی کو بھی طلائی خوانوں میں لپٹے ۔۔۔۔۔۔ پیکیجز ۔۔۔۔۔۔ ضرور آفر ہوئے ہوں گے مگر ۔۔۔۔۔۔۔ میرے ذاتی خیال میں چونکہ ان کی رگوں میں تحریک قیام پاکستان کے ایک سچے، سُچے اور الف سے یے تک مخلص، محب وطن اور خالص پاکستان بنانے والی قائد اعظم کی حقیقی مسلم لیگ کے کارکن ۔۔۔۔۔۔۔ عباس خان مرحوم ۔۔۔۔۔۔۔ کا خون دوڑ رہا ہے، لہذا ان کے بارے میں اپنی جماعت، جیسی اور جہاں بھی ہے، اس کے نصب العین سے انحراف کے بارے میں سوچنا بھی ۔۔۔۔۔۔ ان پر تہمت کے مترادف ہو گا
خالد عباسی مطمئن اور ماٹھی طبیعت کے حامل انسان ہیں ۔۔۔۔۔۔ ان کے اس فیصلہ کو بھی سراہا جانا چائیے کہ انہوں نے قرار دیا کہ ۔۔۔۔۔۔ خالد صاحب کو جو بھی ضلعے کا فنڈ ملے گا اس پر یو سی بیروٹ کی بیروٹ کلاں، کہو شرقی، جلیال بانڈی اور باسیاں کی وی سیز کا حق ہو گا جبکہ بیروٹ خورد اور کہو غربی کی وی سیز پر ۔۔۔۔۔ تحصیل کونسل کے بھی پہلے اور آخری ممبر 80 سالہ قاضی سجاول خان ۔۔۔۔۔۔ اپنا فنڈ نویکلا استعمال کریں گے
خالد عباسی نے ۔۔۔۔۔۔۔ نون لیگی ٹھیکیدار کے ہاتھوں لوٹے جانے والے ہائیر سیکنڈری سکول برائے طالبات بیروٹ ۔۔۔۔۔۔۔ کی بلڈنگ کا سجدہ سہو اس طرح کیا کہ ۔۔۔۔۔۔ فنڈز جدھر سے بھی آئے، نئی اراضی خریدی، اس پر دومنزلہ شاندار عمارت تعمیر کی اور یو سی بیروٹ کی قابل اور ذہین طالبات کو کشادہ، صاف ستھرا، ہوادار اور پردہ دار ماحول میں شفٹ کرنے کا اعزاز بھی حاصل کیا ۔۔۔۔ مگر ۔۔۔۔۔۔ وہ ہائیر سیکبنڈری سکول بیروٹ برائے طلباء کے اولڈ ، برباد اور اب فار سیل کیلئے تیار کیمپس کو بحال کروانے میں بوجوہ کامیاب نہ ہو سکے ۔۔۔۔۔۔ تاہم انہوں نے سکول کے نئے کیمپس کو ایک یا اس سے زیادہ کنال اراضی خرید کر دی جہاں اب سٹاف روم بھی موجود ہے
تحصیل کونسل میں یو سی بیروٹ کے نمائندے ۔۔۔۔۔۔ 80 سالہ قاضی سجاول خان ۔۔۔۔۔ تھے جنہوں نے اپنے 48 ماہ کی ممبری کے دوران پہلا ناقابل فراموش کارنامہ وی سی بیروٹ خورد میں اپنی بہو کو بطور لیڈی کونسلر کامیاب کروایا تھا ۔۔۔۔۔۔ دوسرا کارنامہ سابق ایم پی اے سردار فرید خان کے فنڈز سے ۔۔۔۔۔۔ اپنی یو سی بیروٹ خورد کیلئے ہائیرسیکنڈری سکول برائے طالبات ۔۔۔۔۔ کی عمارت کی تعمیر تھی مگر ۔۔۔۔۔۔ قاضی صاحب اس اہم مسئلے پر اپنے گرائیوں کا اتفاق رائے حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے اور نصف کروڑ سے زائد کا فنڈ یوں ہی Laps ہو گیا ۔۔۔۔۔۔ اب جو ترقیاتی کام بیروٹ خورد میں ہوتے نظر آ رہے ہیں اس میں قاضی صاحب کا حصہ کتنا ہے، اہل بیروٹ خورد اچھی طرح جانتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔ اس میں عوام علاقہ کی کڑی نگرانی اور ایک سوشل تنظیم کس قدر فعال ہے ۔۔۔۔۔۔ یوں کہیے کہ بیروٹ کلاں والے خالد عباسی کی صورت میں اہل علاقہ ۔۔۔۔۔ سو فیصد نہ سہی، 75 فیصد نمبروں کے ساتھ کامیاب ۔۔۔۔۔۔ اور اہل بیروٹ خورد 80 سالہ نیم خواندہ قاضی صاحب کی صورت میں فنڈز فراہمی کی کمپارٹ کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔ مسیاں مسیاں 33 فیصد نمبر لے سکے ہیں ۔۔۔۔۔۔ مستقبل میں اہل بیروٹ خورد کو تعلیم یافتہ، جہاں دیدہ اور روشن خیال نمائندے کی ہر سطح پر ضرورت ہے ۔۔۔۔۔۔ ورنہ فنڈز سمیت اہل بیروٹ خورد ہر سبجیکٹ میں کمپارٹ کا اعزاز ہی حاصل کرنے کے اہل ہوں گے اور ہر شعبے میں ان کی ۔۔۔۔۔ نیگیٹو مارکنگ ۔۔۔۔۔ علیحدہ ہوا کرے گی ۔۔۔۔۔۔؟ سوچئیے، ضرور سوچئیے، اپنے لئے اور آنے والے اپنی نسلوں کیلئے بھی ۔۔۔۔۔ جی ہاں
*************************
29اگست، 2019ء

یو سی بیروٹ کے
 بلدیاتی نمائندوں
 کی 2015-19 می کارکردگی
****************************
تحریر ۔۔۔۔۔۔ خالد عباس عباسی ۔۔۔۔۔۔ سابق ممبر ضلع کونسل ۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ

****************************
اب جبکہ کے پی کے کے تمام بلدیاتی ادارے اپنی 4 سالہ مدت پوری کر کے 28 ستمبر کو تحلیل ہو چکے ہیں اور ان 4 سالوں کے دوران مجھ (خالد عباسی) سمیت منتخب نمائندگان نے اپنی بساط کے مطابق کوشش کی ۔۔۔۔ْ۔ْ اس عرصہ میں ضلع کونسل پر کافی نشیب و فراز بھی آئے ۔۔۔۔۔ الیکشن کے فوراً بعد ہی لوکل گورنمنٹ آرڈر2013ء میں ترمیم کر کے ضلع کونسل کے اختیارات انتہائی محدود کر کے انتظامی اختیارات ڈپٹی کمشنر کو سونپ دیئے گئے اور ضلع کونسل کو محض ایک نمائشی ادارہ بنا دیا گیا
ڈسٹرکٹ ناظم ایبٹ آباد کے الیکشن کے بعد ۔۔۔۔۔۔ مقدمہ بازی کا دور شروع ہوا جو اڑھائی سال جاری رہا ۔۔۔۔۔ جس کی وجہ سے سرکل بکوٹ اور یو سی بیروٹ سمیت ضلع بھر کے ترقیاتی فنڈز منجمد رہے ۔۔۔۔۔ میں (خالد عباسی) نے شروع میں ہی حالات کو دیکھتے ہوئے تحصیل ممبر قاضی سجاول خان کے ساتھ مشاورت کی کہ ۔۔۔۔۔ جو فنڈز انہیں تحصیل سے مل رہے ہیں وہ ۔۔۔۔۔۔ بیروٹ خورد ۔۔۔۔۔ میں ہی خرچ کریں کیونکہ وہاں ان کی زیادہ ضرورت ہے جبکہ ضلع کونسل کے فنڈز جوسی بیروٹ کی مشرقی چار وی سیز میں استعمال کئے جائیں گے ۔۔۔۔۔ اس طرح بالآخر ایک سال پہلے ہی اس پر ایک معاہدے کے تحت عمل ہوا اور تنام ممبران نے اس پر انتہائی محنت سے کام کیا
بیروٹ کلاں کی ہر ویلج کونسل کے ایسے علاقوں کی نشاندہی کی گئی جہاں نون لیگ کے سابق ایم پی اے جناب سردار فرید خان یا ویلج کونسل کے فنڈ نہیں استعمال ہوئے تھے اور یو سی بیروٹ کی ہر وی سی کے لیے فنڈز مختص کیے گئے جن کے ٹینڈرز ہوئے اور ۔۔۔۔۔۔ کچھ کام مکمل ہو چکے ہیں اور زیادہ آہندہ آنے والے دو ماہ میں میری نگرانی میں مکمل ہوں گے
بیروٹ خورد کے دوستوں کے لیے میرے ضلع کونسل کے وہ فنڈز جو میں نے ترقیاتی کاموں اور دیگر سکیموں کیلئے مختص کئے ہیں ان کی تفصیالات حاضر ہیں ۔۔۔۔۔۔ بیروٹ خورد کے لیے قاضی سجاول خان کے تمام فنڈز استعمال ہو چکے ہیں ۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ میں نے اہنے ضلع کونسل کے فنڈزز سے گرلز مڈل سکول سانگریڑی کے کیے ۔۔۔۔۔ 27 لاکھ روپے ۔۔۔۔۔ مختص کیے جن سے آئندہ دنوں میں دوکمرے اور بیت الخلاء تعمیر ہوں گے اور بواہز ہائی سکول لہور کی مرمت اور بائونڈری وال کے لیے ۔۔۔۔۔ 10 لاکھ روپے ۔۔۔۔۔ بھن میں روڈ کے لیے ۔۔۔۔۔ 4 لاکھ روپے ۔۔۔۔۔ مختص کیے ییں جن کے ٹینڈرزا بھی ہو چکے ہیں اور بہت جلد کام شروع ہو گا۔۔۔۔۔۔ بی ایچ یو موہڑہ کی واٹر سپلایی کے لیے بھی ۔۔۔۔۔ 5 لاکھ روپے ۔۔۔۔۔ مختص کئے ہیں 
بحثیت سیاسی ورکر مسلم لیگ (ن) ۔۔۔۔۔۔ مجھے ہمیشہ یہ احساس رہا ہے کہ ۔۔۔۔۔ بیروٹ خورد کو بیروٹ کلاں سے زیادہ فنڈز کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔۔ اسی لیے میں نے اپنے فنڈز سے نصف کروڑ کے لگ بھگ فنڈز بیروٹ خورد کو دیئے ۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ سابق ایم پی اے سردار فرید خان کے تعاون سے اپنے علاقے کے تعلیمی مساہل حل کرنے کے بھر پور کوشش کی اور گرلز ہاہر سیکنڈری سکول بیروٹ کی زمین کا تنازعہ حل کر کے بلڈنگ مکمل کرائی ۔۔۔۔۔ گورنمنٹ عمیر عبداللہ ہاہر سیکنڈری سکول بیروٹ کی زمین بھی واگزار کروا کر نئی بلڈنگ کی تعمیر شروع کروائی جو آج کل تعمیر کے آخری مراحل میں ہے ۔۔۔۔۔ ہائی سکول کی پرانی بلڈنگ (اولڈ کیمپس) کے کیس میں کیمونٹی کی طرف سے فریق بن کر کیس کو ہینڈل کر رہے ہیں
سابق ایم پی اے سردار فرید خان نے ۔۔۔۔۔۔ بیروٹ خورد کے لیے جوگرلز ہاہر سیکنڈری سکول کی بلڈنگ۔ منظور کروائی تھی اس کی جگہ کے تعین میں معاونت کی ۔۔۔۔۔ اس مجوزہ عمارت کی تعمیر کچھ ٹیکنیکل وجوہات کی وجہ سے لیٹ ہو رہی تھی جن کا اب پتہ چلا ہے اور ہمارا اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان صحافی ۔۔۔ بلال بصیر عباسی ۔۔۔۔۔ اس پر کافی محنت کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ امید ہے جلد اس پر پراگریس ہو گی
ہاں تک ڈسٹرکٹ کونسل کا تعلق ہے اس میں میں نے اپنی یونین کونسل بیروٹ کی بھرپور نماہندگی کی اور درپیش ہر مسئلہ کو اجاگر کیا ۔۔۔۔۔ قراردادیں منظور کروائیں ۔۔۔۔۔ گلیات کے ترقیاتی ادارے (جی ڈی اے) لہور کس پ واٹر ٹینک بنا کر جو پانی کے جانا چاہتی ہے اس پر ضلعی ایوان کے اندر اور باہر بھی بھرہور آواز اٹھائی ۔۔۔۔۔۔ جبکہ یو سی کو درپیش دیگر عوامی مسائل اور مقامی لوگوں کے تصفیہ طلب معاملات حل کرنے کی بھی پوری کوشش کی اس سلسلے میں گزشتہ سال ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کی بیروٹ میں کھلی کچہری منعقد کروا کر تمام محکموں کو مقامی عوقامی مسائل ان کےسامنے رکھے ۔۔۔۔۔۔ اہل علاقہ کو اس خوشخبری سے بھی آگاہ کرتا چلوں کہ ۔۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ میں اگلی کھلی کچہری. عا شور کے فوراً بعد منعقد ہو رہی ہے حس میں سابقہ کچہری میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے بات ہو گی
ان 4 سالوں کے دوران جن لوگوں نے مجھ پر اعتماد کیا تھا اس پر ہورا اترنے کی میں نے اپنی ہمت اور بساط کے مطابق بھرپور کوشش کی ۔۔۔۔۔۔ یہ ایک بشری تقاضا ہے کہ کوئی انسان بھی عوامی توقعات پر سو فیصد پورا نہیں اتر سکتا اسی وجہ سے میری ان مخلصانہ کاوشوں میں اگر کوی کمی 
رہ گئی ہو تو میں دل سے معذرت چاہتا ہوں اور دعاگو ہوں کہ ۔۔۔۔۔۔ آہندہ آنے والے مقامی منتخب نماہندے ہم سے بہتر کام کر سکیں
یو سی بیروٹ سے سابق سابق ممبر تحصیل کونسل ۔۔۔۔قاضی سجاول خان چونکہ خودسوشل میڈیا استعمال نہیں کرتے ۔۔۔۔ اس لیے میں( خالد عباس عباسی) نے ان سے ان کی  وی سی بیروٹ خورد کے فنڈز کی تفصیل حاصل کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے  ۔۔۔کہ انہوں نے بیروٹ خورد سے سوتیلی نہیں بلکہ سگی ماں والا سلوک کیا ہے اور جو ان پر الزامات لگائے گئےہیں وہ بدنیتی پر مبنی ہیں ۔۔۔ قاضی سجاول خان کے فنڈز کیتفصیل حاضر خدمت ہے ۔۔۔۔ ساتھ ہی عوام علاقہ کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ذراس تفصیل سے بھی آگاہ کیاجائے کہ ۔۔۔۔۔ سابق ایم این اے ڈاکٹر اظہر جدون اور سابق ایم پی اے محترمہ ملیحہ علی اصغر نے یو سی بیروٹ میں کیاترقیاتی کام کروائے اور ان کا تقابلی جائزہ سابق ایم پی اے سردار فرید خان سے بھی کیا جائے  ۔۔۔۔ تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے
یو سی بیروٹ سے تحصیل ممبرقاضی سجاول خان کے پراجیکٹس کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے  اورجو پراجیکٹس مکمل ہوچکے ہیں وہ یہ ہیں
****** کھرینڈی روڈ 5 لاکھ،ہوترول لنک روڈ 4 لاکھ،ریالی راستہ 8 لاکھ،ٹوپہ بٹالہ لنک روڈ 5 لاکھ ،سوئی ناں کھیتر روڈ 4 لاکھ
جو ٹینڈر ہو چکے ہیں وہ یہ ہیں
****** کھرینڈی واٹر سپلائی سکیم 3 لاکھ،نکر موجوال راستہ 3 لاکھ
اس طرح قاضی سجاول خانن کے مجموعی طور ہر۔۔۔۔ 32 لاکھ روپے ۔۔۔۔ کے فنڈز وی سی بیروٹ خورد میں استعمال ہوئے ہیں اور ان کا کام موقع پر ان کی عوام علاقہ سے محبت کے ثبوت کے طور پر گواہی بھی دے رہا ہے۔۔۔۔۔ ہاں اگرکوئی آدمی صرف اس لیے تنقید کرے کہ ۔۔۔ اس کی مرضی کے مطابق فنڈ ز خرچ کیوں نہیں ہوئے تو  ۔۔۔۔ تو ہم کیا کہہ سکتے ہیں
*******************************
یکم ستمبر، 2019ء
یوسی بیروٹ نی وی سی بیروٹ خوردکے سابق چیئرمین
خمیداد عباسی
 سے صدائے سرکل بکوٹ کا انٹرویو 
********************** 
سابق چیئرمین وی سی بیروٹ خورد ۔۔۔۔۔ رحمیداد عباسی ۔۔۔۔۔۔ نے وٹس ایپ گروپ صدائے سرکل بکوٹ میں صحافیوں اور علاقے کے بیدار مغز نوجوانوں کو براہ راست خطاب کیا اور نان سٹاپ سوالات کے تفصیلی جوابات دئیے
********************** 
خحمیداد عباسی نے بتایا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ میں ترقیاتی کام کروانے والا کوئی مقامی ٹھیکیدار نہیں ۔۔۔۔۔۔ ایبٹ آباد کے ٹھیکیدار کام لیتے ہیں اور آگے سرکل بکوٹ کے سب ٹھیکیداروں کو دے دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ وی سی بیروٹ کے نائب ناظم عتیق عباسی نے بھی سب ٹھیکیدار کی حیثیت سے بیروٹ خورد کے ٹھیکے اپنے نام کئے مگر دھیلے کا کام  بھی نہیں کیا ۔۔۔۔۔ یہ معاملہ نیب میں لے کر جا رہا ہوں
انہوں نے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔ ممبر ضلع کونسل خالد عباسی گرلز ہائیر سیکنڈری سکول کی عمارت کی تعمیر کا سابق ایم پی اے فرید خان کا فنڈ لیکر بیروٹ خورد آئے مگر وی سی نمائندوں کو اعتماد میں نہیں لیا ۔۔۔۔۔ ہم نے کہا کہ سکول اس جگہ بنے گا جہاں بھن اور لہور کی طالبات کی رسائی ممکن ہو مگر اس پر ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے
انہوں نے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔ میں نے ہوترول کے مقام پر 80 کنال اراضی ایکوائر کر کے نرسری قائم کی ہے ۔۔۔۔۔۔ حالاں کہ ۔۔۔۔۔۔ اس کیلئے اہل بکوٹ اور ملکوٹ کا بھی خاصا دبائو تھا ۔۔۔۔۔۔ وی سی بھر میں کوئی گھوسٹ سکول نہیں ہے نہ ہی سرکاری اساتذہ نے اپنے آگے ماضی کی طرح ٹیچر بھرتی کئے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔ ٹیچرز کو سکولوں میں تدریسی فرائض کی انجام دہی کیلئے پابند کر دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔  بیروٹ خورد سے ٹمبر ما فیا کا خاتمہ کر دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔ کوئی گھر کی چھت تبدیل کرے اور اس کا کاٹھ کہیں بھی فراخت کرنا چائے تو کر سکتا ہے
نہوں نے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔ بیروٹ خورد کا اپنا پٹوار حلقہ ہے اور آبادی کے حوالے سے بھی اس کے تقاضے پورے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ کہو غربی اور شرقی کا ایک حلقہ پٹوار ہونے کی وجہ سے نئی حلقہ بندیوں میں انہیں ملا دیا جاوے ۔۔۔۔۔۔ بیروٹ خورد کے واٹر ری سورسز پر وی سی کے لوگوں کا پہلا حق ہے ۔۔۔۔۔۔ پہلے ان کی ضروریات پوری ہوں گی تو دیگر وی سیز کو پانی دیا جا سکتا ہے
انہوں نے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔ جب ہم کوئی شکایت لے کر بکوٹ پولیس سٹیشن جاتے ہیں تو اوپر سے صاحبزادہ پیر محمد زائر بکوٹی کا فون آ جاتا ہے تو ہماری شکایت ٹھئیں ٹھپ ہو کر رہ جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔ ایس ایچ اور ہماری تحریری شکایت کا جواب بھی نہیں دیتا ۔۔۔۔۔۔ اب یہ سلسلہ بند ہونا چائیے ۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ رحمیداد عباسی نے ممبر ضلع و تحصیل کونسل کے بارے میں بہت سے گلے شکوے بھی کئے ۔۔۔۔۔ جس سے اندازہ ہو رہا تھا کہ بیروٹ خورد بے انتہا سیاسی اڑ پھس کا شکار ہے اور یہاں کے عوامی نمائندوں کے ساتھ سب کچھ صحیح نہیں ہو رہا ہے
*****************************
28 اگست،2019ء


...... Next .......

Saturday, July 21, 2018


ELECTION 2018

 
پی کے 36 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ۔۔۔۔  بشکریہ فضل رحیم عباسی، بیروٹ خورد
پی کے 36 میں انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار
این اے 15، سرکل بکوٹ اور لورہ کا حتمی نتیجہ ۔۔۔۔۔۔ مرتضی جاوید عباسی ایم این اے بن گئے

این اے 15 سےمرتضی جاوید عباسی، تعلق یو سی سیر شرقی، سرکل لورہ سے ہے، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی بھی رہے ہیں اور سرکل لورہ سے سابق پارلیمنٹیرین جاوید عباسی کے صاحبزادے ہیں


پی کے 36، کے غیر حتمی انتخابی نتائج
پی کے 36، سرکل بکوٹ اور لورہ کے ایم پی اے  نذیر احمد عباسی، سابق چیئرمین یو سی بکوٹ اور سابق ممبر ضلع کونسل ایبٹ آباد بھی رہے
 روزنامہ آئینہ جہاں اسلام آباد ۔۔۔۔۔ 27 جولائی، 2018
****************************
ین اے 15 سرکل بکوٹ
(بوئی سے لیکر اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں اور دریائے جہلم سے حویلیاں تک) ایک ایسا حلقہ بنا دیا گیا جس میں بشمول چیف الیکشن کمشنر کے گاوٗ ں نمبلی میرا کے تمام پہاڑی دشوار گزار علاقہ شامل ہے
------------------
این اے 15اور پی کے 36سے نون لیگ ، تحریک انصاف، متحدہ مجلس عمل، تحریک لبیک، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے امیدواروں میں مقابلہ ہے ۔ 

------------------
سرکل لورہ ، گلیات، سرکل بکوٹ میں کل ووٹرز 478336 ہیں جبکہ 449پولنگ سٹیشنز جن میں کل 1216پولنگ بوتھ مردوں کے لیے 717خواتین کے لیے 499 بنائے گئے ہیں۔
------------------
جنرل الیکشن 2018 میں ۔۔۔۔ ضلع ابیٹ اباد کے کل 8لاکھ 38ہزار 7 سو 23ووٹر دو قومی اور چار صوبائ حلقوں میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر کے اپنے اپنے حلقوں سے اپنے پسندیدہ نمائندوں کا انتحاب کریں گے۔
-----------------
انڈر ورلڈ بکیز (جواریوں) نے مرکز میں کامیابی کی صورت میں ۔۔۔ پی ٹی آئی ۔۔۔۔ کے سب سے زیادہ اور ۔۔۔۔ نون لیگ ۔۔۔۔ کے اس سے کم ریٹ نکال دئے ہیں ۔۔۔۔
******************
تحریر و تحقیق
 چوہدری ریاض احمد، یو سی بکوٹ
******************
    دو قومی اور چار صوبائی حلقوں میں 100 امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں NA 16 کل ووٹرز 360390 ہیں جن میں مرد ووٹرز 194555اور خواتین 165835اور ان کی سہولت کے لیے 332پولنگ سٹیشن میں 894پولنگ بوتھ جن میں مرد ووٹرز کے لیے 517اور خواتین کے لیے377قائم کیے گئے ہیں۔
    این اے 15 سرکل بکوٹ (بوئی سے لیکر اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں اور دریائے جہلم سے حویلیاں تک) ایک ایسا حلقہ بنا دیا گیا جس میں بشمول چیف الیکشن کمشنر کے گاوٗ ں نمبلی میرا کے تمام پہاڑی دشوار گزار علاقہ شامل ہے ۔۔۔۔۔ اس کے اہم علاقوں میں سرکل لورہ ، گلیات، سرکل بکوٹ میں کل ووٹرز 478336 ہیں جبکہ شہری حلقے سے بھی ایک لاکھ سے زائد ووٹرز اس حلقہ میں شامل کر دیئے گئے ہیں جن میں مرد ووٹرز 262666 اور خواتین 215670 جن کے لیے 449پولنگ سٹیشنز جن میں کل 1216پولنگ بوتھ مردوں کے لیے 717خواتین کے لیے 499 بنائے گئے اسی طرح آبادی کے تناسب کے لحاظ سے ضلع ایبٹ آباد کے پانچ صوبائی حلقوں کی جگہ اب چار حلقے بنا کر ناانصافی کو برقرار رکھا گیا ہےجس کے خلاف اپیلیں بھی دائر ہوئیں ۔
    بینہ طور پر من پسند افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے معمولی رد و بدل کے بعد حلقوں میں سب سے کم ووٹرز شہری حلقہ pk 39ایبٹ آباد شہر کو رکھا گیا جہاں کل ووٹرز 158771جن میں مرد 84971خواتین 73800اور ان کے لیے پولنگ سٹیشن 147جبکہ پولنگ بوتھ 385جن میں مردوں کے لیے 214اور خواتین کے لیے 171بنائے گئے
    آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا حلقہ pk 37 ہے جو تحصیل حویلیاں اور گلیات پر مشتمل ہے جہاں کل ووٹرز 241931ہیں جن میں مرد 133675اور خواتین 108256اور پولنگ سٹیشن 236جن میں پولنگ بوتھ 625مردوں کے لیے 370خواتین کے لیے 255بنائے گئے۔۔۔۔۔ جغرافیائی طور پر سب سے بڑا حلقہ پی کے36سرکل بکوٹ سرکل لورہ پر مشتمل ہے جو اسلام آباد سے مظفرآباد مانسہرہ تک پھیلا ہوا ہے اس کے کل ووٹرز 236405جن میں 128991مرد جبکہ 107414خواتین ووٹرز ہیں جن کے لیے 213پولنگ سٹیشن اور 591پولنگ بوتھ بنائے گئے جہاں 347مردوں اور 244بوتھ خواتین کے لیے ہوں گے۔۔۔۔۔۔ پی کے 38جو چند شہری اور زیادہ ترسرکل شیروان پر مشتمل ہے جہاں کل ووٹرز 201619مرد 109584خواتین 92035ہیں جن کے لیے 185پولنگ سٹیشن میں 509پولنگ بوتھ خواتین کے لیے 206 مردوں کے لیے 303ہوں گے ۔۔۔۔ ان تمام ووٹرز میں سے قومی اسمبلی NA15میں کل امیدوار 13جن میں سے پارٹی ٹکٹ پر 9امیدوار 4 آزاد امیدوار ہیں ۔۔ اسی طرح این اے 16 مین 18 امیدوار پارٹی ٹکٹ پر 7 اور آزاد 11 امیدوار ہین جب کہ صوبائ اسمبلی میں پی کے 36 میں ٹوٹل امیدوار 17 پارٹی ٹکٹ پر 7 اور آزاد 10 پی کے 37 پر ٹوٹل 18 امیدوار پارٹی ٹکٹ پر 8 اور آزاد 10 پی کے 38 پر کل 19 امیدوار پارٹی ٹکٹ پر 7 اور آزاد 12 امیدوار ہیں ۔۔۔۔۔ پی کے 39 پر 15 امیدوار ہیں جبکہ پارٹی ٹکٹ پر 8 اور آزاد 7 امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔۔۔۔ اسلام آباد سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں کے علاوہ نئی دہلی اور دوبئی میں ۔۔۔۔ بکیز(جواریوں) کے سٹاک ایکسچینج۔۔۔۔ نے نون لیگ اور تحریک انصاف کے مرکز میں کامیابی کیلئے ریٹس نکال دئے ہیں ۔۔۔۔ اس وقت تحریک انصاف بکیز کی نظر میں فیورٹ جماعت بن کر ابھری ہے اور اس کا ریٹ ڈیڑھ روپیہ جبکہ نون لیگ کا ایک روپے 25پیسے جبکہ انڈر ورلڈ سٹاک ایکس چینج میں پی ٹی آئی50 جبکہ نون لیگ 35 بٹ کوین میں چل رہی ہے ۔۔۔۔ بکیز ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا ریٹ سو روپے اور دیگر سندھی جماعتیں 75، کے پی کے میں ایم ایم اے کا ریٹ سو روپے اور اے ین پی کا 90 روپے ہے ۔۔۔۔ ابھی الیکشن میں چار روز باقی ہیں اور سیاسی رحجانات دیکھ کر ان سیاسی جماعتوں کے ریٹس میں انڈر ورلڈ سٹاک ایکس چینج مزید اضافہ کر سکتا ہے ۔۔۔۔ ؟(بشکریہ ۔۔۔ روزنامہ خلیج ٹائمز دبئی ۔۔۔ 19 جولائی، 2018ء)
--------------------------
سنیچر21/جولائی
2018
بیروٹ کی چھوٹی برادریوں میں
 سب سے بڑی برادری کیٹھوال راجپوت ہیں
---------------------
بیروٹ کی علوی اعوانوں کا دیگر آوان قبیلوں کی سیاسی وابستگی سے کوئی تعلق نہیں
---------------------
علوی اعوان برادری کے ہر فرد کی ذاتی رائے  ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار کو اپنے مفادات اور انٹرسٹ کو دیکھتے ہوئے اپنا ووٹ دے
*******************

 تحقیق و تحریر
محمد عبیداللہ علوی بیروٹوی
*******************
    ممبر ضلع کونسل خالد عباسی کی پڑوسی جس آوان برادری نے نون لیگی امیدوار کی حمائت کا اعلان کیا ہے، اس برادری کا تعلق خالد عباسی کے پڑوس کہوٹی، جھنڈ کھوئی میں رہنے والی آوان برادری سے ہے اور اس برادری کا نمایاں نام ۔۔۔۔۔ کہوٹی، اپر بیروٹ میں مدرسہ تعلیم القرآن کے بانی اور بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے اہلسنت ولجماعت سرکل بکوٹ کے رہنما ۔۔۔۔۔ مولانا قاری آصف قادری ۔۔۔۔ ہیں ۔۔۔۔۔ ان کی یہ برادری بیروٹ کلاں ، کہو شرقی، باسیاں کی یو سیز میں بھی رہتی ہے اور ان کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد ہزاروں میں ہے تا ہم چھوٹی برادری کی عددی حیثیت سے ان کا نمبر دوسرا ہے جبکہ چھوٹی برادریوں میں پہلے نمبر پر آنے والی برادری یو سی بیروٹ میں ۔۔۔۔۔ کیٹھوال راجپوت ۔۔۔۔ ہیں اور ان کے رجسٹرڈ ووٹوں کی یو سی بیروٹ کی 6 ویلیج کونسلوں میں تعداد کسی طور پر تین سے پانچ ہزار سے کم نہیں اور ان کا ووٹ جس امیدوار کے بیلٹ باکس کی زینت بنتا ہے وہ امیدوار خواہ کسی بھی پارٹی کا ہو ۔۔۔۔۔ بیروٹ سے کامیاب ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔ گزشتہ پانچ سال کے دوران نون لیگ سے تعلق رکھنے والے وی سی بیروٹ کلاں کے چیئرمین ندیم عباسی کی کوششوں سے ان کی ایک ان جی اوز کے زیر انتظام چلنے والے سکول کیلئے آزاد امیدوار ۔۔۔۔۔ سردار فدا خان ۔۔۔۔۔ کے فنڈز سے ایک بلڈنگ کا افتتاح بھی کیا گیا تھا اس کے علاوہ اس برادری کیلئے پرانے نیشنل بنک سے آبائی ڈھوک ٹہنڈی تک کنکریٹ کی ایک لنک رو بھی تعمیر کی تھی ۔۔۔۔۔ بیروٹ میں تیسرے نمبر پر چھوٹی برادری ۔۔۔۔۔ قریشی ۔۔۔۔۔ کہلاتی ہے، ان میں سے بعض خاندان تعمیرات کے شعبے سے منسلک ہیں اور بعض درس و تدریس اور وکالت میں ہیں ۔۔۔۔۔ وی سی باسیاں کی ڈھوک گلند کوٹ کے قریشی خاندان دین و مذہب سے وابستہ ہیں جبکہ تھلہ، سنگرالاں اور گلند کوٹ کے قریشی مذہبی خاندان ہجرت کر کے راولپنڈی شفٹ ہو چکے ہیں جن میں نمایا نام ۔۔۔۔۔ قاضی ظفیر الحق، مولانا عزیز قریشی مرحوم، خطیب جامعہ مسجد تھلہ، ان کے صاحبزادے سابق ٹیچر منصورالحق قریشی اینڈ برادران ۔۔۔۔۔ شامل ہیں ۔۔۔۔۔ چھوٹی برادریوں میں یو سی بیروٹ کی دین و مذہب، وکالت و صحافت، دینی و دنیاوی درس و تدریس سے وابستہ برادری کا نام ۔۔۔۔۔ علوی اعوان ۔۔۔۔۔ ہے، ان کی تبلیغ و اشاعت کے اہل بیروٹ پر واضح اثرات نظر آتے ہیں ۔۔۔۔ اس برادری کے مورث اعلی ۔۔۔۔۔ حضرت مولانا میاں نیک محمد علویؒ ۔۔۔۔۔ اپنی قاریہ اور عالمہ اہلیہ ۔۔۔۔ ذلیخا خانم ۔۔۔۔۔ کے ہمراہ قومی کوٹ، آزاد کشمیر سے بیروٹ کی دوسری اکثریتی کاملال ڈھونڈ عباسی برادری کے سرداران محمود خان عرف بھاگو خان اور ان کے رفقاء کی خصوصی دعوت پر 1838ء میں بیروٹ تشریف لائے ۔۔۔۔۔ انہوں نے کاملال برادری کے بڑوں کی اعانت سے کھوہاس بیروٹ کے مقام پر ۔۔۔۔۔ بیروٹ کی دوسری جامع مسجد اور پہلے مدرسہ ۔۔۔۔۔ کی بنیاد رکھی ۔۔۔۔۔ ان کی اولاد میں سے راقم الحروف سمیت اس کے زندہ فرسٹ کزنز کی موجودہ پانچویں پشت جا رہی ہے ۔۔۔۔۔ الحمد للہ ۔۔۔۔ یہ قبیلہ اپنی ابتداء سے لیکر ابھی تک دیوبند مکتب فکر کے معروف ترین علمائے دین، جدید ٹیچرز، وکیلوں اور صحافیوں پر مشتمل رہا ہے ۔۔۔۔۔ غربی و شرقی بیروٹ میں بسنے والے نامور قبائل اسی قبیلہ کے 174 سال سے انہی کے شاگرد ہیں ۔۔۔۔۔ بیروٹ کا عددی اعتبار سے سب سے چھوٹا قبیلہ ۔۔۔۔ کہو شرقی، بیروٹ کلاں اور بیروٹ خورد کی وی سیز کا ۔۔۔۔۔ سادات بخاری و مشہدی ۔۔۔۔۔ قبیلہ ہے ۔۔۔۔۔ امتداد زمانہ کے ہاتھوں حالات نے انہیں ہجرت پر مجبور کر دیا ہے ۔۔۔۔۔ مسلک کے اعتبار سے یہ دو سادات قبائل اہل سنت اور اہل تشعیع ہیں جن میں راقم الحروف کا ننھیالی سادات مشہدی خاندان بھی شامل ہے ۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کی وی سی باسیاں میں بھی ۔۔۔۔۔ ایک جدون قبیلہ ۔۔۔۔۔ آباد ہے مگر ایک دو گھر چھوڑ کر باقی خاندان راولپنڈی ہجرت کر چکے ہیں ۔
    بیروٹ کےتمام متعلقہ سیاسی، سماجی اور مذہبی سٹیک ہولڈر نوٹ فرما لیں کہ بیروٹ کی آوان برادری کے کل کے مسلم لیگ نون کی حمایت کے اعلان سے ۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کی ۔۔۔۔۔ علوی اعوان ۔۔۔۔۔ برادری کا نون لیگ سے کوئی تعلق نہیں ۔۔۔۔ تاہم علوی اعوان برادری کے ہر فرد کی ذاتی رائے اور پیدائشی حق ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار کو اپنے مفادات اور انٹرسٹ کو دیکھتے ہوئے اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ دے ۔۔۔۔۔ بیروٹ کے ۔۔۔۔۔ علوی اعوان ۔۔۔۔۔ کون ہیں؟ ۔۔۔۔۔ ان کی حسبی نسبی تاریخ اور علمی تشخص کیا ہے؟ ۔۔۔۔۔ تفصیلات کیلئے درج ذیل لنک کلک کیجئے اور ان کی پونے دو سو سالہ تاریخ ملاحظہ فرماویں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ اسی علوی اعوان قبیلہ کے عصر حاضر کے دانشور اور مصنف ۔۔۔۔۔ محبت حسین اعوان ۔۔۔۔۔ کی مستند کتاب ۔۔۔۔۔ تاریخ علوی اعوان ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ مختصر ۔۔۔۔۔ تاریخ اعوان ۔۔۔۔ بھی ملاحظہ فرماویں ۔۔۔۔۔ بیروٹ کی عباسی برادری کے مورخ نعیم عباسی نے بھی اپنی کتاب ۔۔۔۔۔ جنت سے عروج عباسیہ تک ۔۔۔۔۔ میں بھی اس علوی اعوان برادری کا ذکر کیا ہے ۔
----------------------
جمعرات19/جولائی2018
 
قصہ یو سی بیروٹ کے ایک نوجوان کی زندگانی کے سفر کا
کالج روڈ سے اڈیالہ جیل راولپنڈی تک
-----------------------
یو سی بیروٹ کی وی سی کہو شرقی کے تہذیبی اور تعلیمی طور پر امیر ترین بڑی برادری کا یہ بانکا جماعت اسلامی کے دروازے سے سیاست میں آیا اور نون لیگ کے دروازے سے عمر بھر کیلئے اڈیالہ کا مکین بن گیا ۔
-----------------------
اس کے کہو شرقی میں خانال ڈھونڈ عباسی برادری نے ۔۔۔۔ حاجی سرفراز خان جیسے بیٹے اور سکینہ آپا جی جیسی قابل فخر بیٹیاں پیدا کیں ۔۔۔ مگرحنیف عباسی نے اپنی اس برادری کے وقار، خوش نامی اور عزت کی نائو ہی ڈبو دی ۔

**************************

تحقیق و تحریر
محمد عبیداللہ علوی بیروٹوی
**************************
    بعض اوقات حقائق سامنے ہوتے ہیں مگر پتا نہیں چلتا کہ کیا ہو رہا ہے اور کون کیا کر رہا ہے ۔۔۔۔؟ میری اس سے پہلی ملاقات گورڈن کالج ہاسٹل راولپنڈی میں 1982 میں ہوئی تھی جب میں بی اے کیلئے راولپنڈی کے اس قدیم ترین مایہ ناز تعلیمی درس گاہ میں داخل ہوا ۔۔۔۔ دن کو ایک بجے تک کالج میں لیکچر اٹنڈ کرتا تو شام کو روزنامہ حیدر راولپنڈی میں ڈیوٹی دیتا ۔۔۔۔ میرے ایک کلاس فیلو کے کمرے میں جمگٹھا دیکھ کر میں بھی اندر داخل ہوا تو ۔۔۔۔ حنیف عباسی ۔۔۔۔ کی باتوں پر سٹوڈنٹس قہقہے لگا رہے تھے، دیگر لڑکوں نے میرا تعارف کراتے ہوئے حنیف عباسی کو بتایا کہ ۔۔۔۔ یہ علوی صاحب ہیں اور ان کا تعلق بھی مری سے ہے ۔۔۔۔ یہاں ہی مجھے پتا چلا کہ گورڈن کالج کے شمالی دروازے کے سامنے کالج روڈ پر ان کی دوائیوں کی دکان ہے اور پھر ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔۔۔۔ جب بھی دکان پر جاتا حنیف عباسی چائے، حلوہ پوری سے تواضح کرتے اور یہاں سے ہی ان کے دل و دماغ میں ۔۔۔۔ لیڈری کے جراثیم نے پیدا ہونا شروع کیا ۔۔۔۔ ہر دوسرے تیسرے روز میں اپنے اخبار میں ان کی سنگل یا ڈبل کالمی خبریں چھاپنے لگا ۔۔۔۔ 1984ء میں بی اے کے امتحانات کے بعد گھر آیا، اسی اثنا میں والد صاحب نے سفر آخرت کا ارادہ کیا اور اگلے سال میں کراچی پہنچ گیا ۔
    ہماری نئی نسل سمیت بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ۔۔۔۔ نون لیگ راولپنڈی کا ہیوی ویٹ لیڈر ۔۔۔۔ حنیف عباسی ۔۔۔۔ کا تعلق یو سی بیروٹ کی وی سی کہو شرقی کی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سب سے بڑی خانال ڈھونڈ عباسی برادری سے ہے ۔۔۔۔ یہ وہی برادری ہے جس کی اراضی پر اس وقت بوائز ہائی سکول بیروٹ کا اولڈ اور نیو کیمپس سربلند ہے بلکہ ۔۔۔ نیو کیمپس کی اراضی تو حنیف عباسی کی دو بڑی ہمشیرگان کی ہے جس پر ۔۔۔۔ سردار مہتاب احمد خان ۔۔۔۔ کے 54 لاکھ روپے کے فنڈز سے `1992 میں نون لیگ بیروٹ کے ٹھیکیدار راجہ حیدر زمان نے ڈبل سٹوری بلڈنگ تعمیر کی ۔۔۔۔ راجہ حیدر زمان نے کہو شرقی کی اسی خانال برادری کی اراضی پر بی ایچ یو بیروٹ کو مسمار کر کے اس کی تعمیر نو بھی کی تھی جو اس وقت سوائے پولنگ سٹیشن کے اور کسی کام نہیں آ رہا ۔۔۔۔
    کہو شرقی کی خانال برادری کو تہذیبی و تعلیمی اعتبار سے امیر ترین برادری کہہ سکتے ہیں ۔۔۔۔ اس برادری کے جد امجد خان دادا سترھویں صدی میں سوہاں، راولپنڈی سے ترمٹھیاں اور لہور میں آ کر آباد ہوئے تھے، سوہاں میں حنیف عباسی کی برادری سے راجہ ہارون محفوظ اور راجہ کبیر تعلق رکھتے ہیں ۔۔۔۔ حماد عباسی بن حنیف عباسی تک خانال برادری کی دس پشتیں گزر چکی ہیں ۔۔۔۔ تعلیمی حوالے سے اس برادری کی استاذ الاستاذ سکینہ آپا جی میری ، آپ کی اور ہم سب کی بووو، ددے، امیوں ، دادیوں اور نانیوں کی نہایت محترم خاتون استانی جی رہی ہیں اور آج وہ خلد بریں میں اقامت پذیر ہیں ۔۔۔۔ان کے بڑے صاحبزادے خلیق الزمان عباسی راقم السطور کے استاد ہیں، ان کا سب سے چھوٹا بھائی متقی اور میں کلاس فیلو ہیں جو اب دادا اور نانا کے منصب پر بھی فائز ہو چکا ہے ۔۔۔ تہذیبی اعتبار سے اسی برادری کے سب سے محترم اور یو سی بیروٹ کے پہلے کمیشن یافتہ سول سرونٹ اور کوہسار سے ایوبی دور حکلومت کے پہلے اکائونٹنٹ جنرل ۔۔۔ حاجی سرفراز خان اورپہلے کمانڈور عزیز خان ۔۔۔۔ بھی اسی خانال برادری کے فرزندوں میں سے ہیں ۔۔۔۔ عصر حاضر میں جماعت اسلامی ایبٹ آباد کے نائب امیر اور بیروٹ کی 15 پی ایچ ڈیز پیدا کرنے والی تعلیمی درسگاہ ۔۔۔۔ سید احمد شہید ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ ۔۔۔۔ کے بانی اور پرنسپل سعید احمد عباسی، پی ٹی آئی سرکل بکوٹ کے رہنما طاہر فراز عباسی ایڈووکیٹ، طاہر امین عباسی، سابق ٹیچر اور سابق لیڈی کونسلر محترمہ شمیم اختر عباسی، اس وقت آسٹریلیا میں پاکستانی سفیر افتخار عباسی، یو سی بیروٹ کے پہلے صحافی اور پروفیسر غلام کبریا عباسی، کرنل زاہد عباسی اور ماضی بعید میں فضل داد خان اور سکندر خان نمبردار بھی اسی برادری سے تعلق رکھتے ہیں ۔۔۔۔ سیاست میں اس برادری کے جن افراد نے نام کمایا ہے ان میں جماعت اسلامی کے سعید عباسی، پی ٹی آئی اور مشرف دور کی یو سی بیروٹ کے پہلے ناظم اور وکیل طاہر فراز عباسی اور راولپنڈی میں آج رات ایفی ڈرین کیس میں رات ساڑھے گیارہ بجے عمر قید کی سزا پانے والے این اے 60 سے نون لیگ کے قومی اسمبلی کے امیدوار ۔۔۔ حنیف عباسی ۔۔۔ شامل ہیں، یہ برادری کہو شرقی کے علاوہ کہو غربی کے علاقے لہور میں بھی آباد ہے جس کی کل آبادی لگ بھگ پانچ ہزار اور ووٹ بنک ڈیڑھ ہزار بتایا جاتا ہے ۔۔۔۔پورا خانال ٹبر تاجر پیشہ، وکیل، ماہرین تعلیم اور سرکاری ملازمین پر مشتمل ہے اور سب متوسط درجہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔
روزنامہ امت راولپنڈی ۔۔۔۔۔ 22 جولائی، 2018
    کہو شرقی کی ۔۔۔۔ خانال برادری میں چار بھائی معروف گزرے ہیں ۔۔۔ اخلاق عباسی، نعیم عباسی، اشفاق عباسی اور ان کے سب سے بڑے بھائی محمد خلیل عباسی تھے ۔۔۔۔ خلیل عباسی باٹا شو کمپنی لاہور میں ملازم تھے اور لاہور ہی قیام پذیر تھے ۔۔۔۔ انہوں نے پہلی شادی کالا بن پلک ملکوٹ سے اور دوسری لاہور میں ہی کی ۔۔۔۔ اس جوڑے کے ہاں حنیف عباسی نے 4 جنوری 1966 ء کو آنکھ کھولی ۔۔۔۔۔ لاہور میں ہی تعلیم حاصل کی، بی فارمیسی کرنے کے بعد کالج روڈ راولپنڈی پر ادویات کی دکان کھولی ۔۔۔۔ اسی دوران لاہور میں اپنی ننھیالی فرسٹ کزن سے شادی کی اور اپنے اکلوتے بیٹے اور آئی نائن اسلام آباد میں اپنی فارماسیوٹیکل کمپنی کے جنرل منیجر ۔۔۔ حماد عباسی ۔۔۔۔ کے ڈیڈی بنے ، راقم السطور نے حنیف عباسی میں لیڈری کے جو جوہر 1982 میں پیدا کئے تھے اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ۔۔۔۔ حنیف عباسی ۔۔۔۔ 1998ء میں جماعت اسلامی راولپنڈی کے ممبر بنے اور پہلی بار این اے 56 سے شیخ رشید کے بھتیجے ۔۔۔۔ شیخ راشد شفیق ۔۔۔۔ کو شکست دے کر ایم این اے بنے تھے ۔ 2008ء میں انہوں نے نون لیگ جوائن کی اور اسی حلقہ سے انتخابات میں شیخ رشید کو شکست دیدی مگر 2013ء کے الیکشن میں تحریک انصاف کے قائد عمران خان کے ہاتھوں پہلی بار اسی حلقہ سے ناکام ہو گئے اور یہاں سے ہی ان کا زوال شروع ہوا جو ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ساڑھے گیارہ بجے ۔۔۔۔ اڈیالہ جیل ۔۔۔۔ میں تا عمر رہائش پر اختتام پذیر ہوا۔
    سرکل بکوٹ میں سردار مہتاب احمد خان کے پاس اپنے حلقے کا کوئی سائل راولپنڈی میں اپنے کسی کام کیلئے آتا تو سردار صاحب ۔۔۔ اپنی چٹھی کے ساتھ اسے ۔۔۔۔ حنیف عباسی ۔۔۔۔ کے پاس ہی ارسال کر دیتے تھے، میرا ذاتی تجربہ ہے کہ ۔۔۔۔ کہو، بیروٹ یا باسیاں کا جو سائل بھی حنیف عباسی کے پاس گیا اس کا مسئلہ انہوں نے حل کیا ۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ۔۔۔ میں آج پیدل ہی براستہ صادق آباد اپنے دفتر آیا اور راستے میں جتنے گرائیں تھے ان سے حنیف عباسی کے اس انجام کے بارے میں دریافت کیا تو تقریباً سب کا ایک ہی جواب تھا کہ ۔۔۔۔ حنیف عباسی موت کا سوداگر تھا، اسے پھانسی کی سزا ہونی چائیے تھی مگر اس کے فیصلے کیلئے جس وقت کا انتخاب کیا گیا ہے وہ بلکل ہی غلط ہے، ایک اور گرائیں کا کہنا تھا کہ اگر حنیف عباسی جماعت اسلامی کا ہی رکن رہتا تو ۔۔۔۔ تو وہ کبھی اس ذلت آمیز اور عبرتناک انجام سے ہر گز دوچار نہ ہوتا ۔
-----------------------------
اتوار22/جولائی

2018

کوہسار کے حکمران اور ان کا روشن و تاریک عہد حکومت ؟
********************************

کوہسار کے حکمران اہل کوہسار کو کیا دے سکے ۔۔۔۔؟ راجہ مل نے تو  کوہسار کے سلسلہ کوہ میں شجر کاری بھی کی
-------------------------------------------
راجہ رسالو نے سیالکوٹ سے اٹھ کر اپنی سلطنت کو کوہسار تک وسیع کیا ۔
-------------------------------------------
سردار مہتاب نے اپنے اڑھائی سالہ دور وزارت اعلیٰ میں  ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ میں کچی پکی سڑکیں اور لنک روڈز بنائیں ۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کو سکولوں کی دو بلڈنگز، بی ایچ یو کا قیام اور لہور سے واٹر سپلائی سکیم بھی دی ۔۔۔۔۔ اور پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی ۔
-------------------------------------------
شاہد خاقان عباسی اپنی دس ماہی وزارت عظمیٰ کے دوران ایک بار ۔۔۔۔ دیول ۔۔۔۔ میں تشریف لائے، مری کے لوگ کوہسار یونیورسٹی اور عالمی معیار کے ہسپتال کے متمنی تھے ۔۔۔۔ شاہد صاحب بطور وزیراعظم پاکستان ۔۔۔۔ ہائر سیکنڈری سکول اوسیاہ ۔۔۔۔ کو بھی ڈگری کالج نہ کروا سکے ۔۔۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔؟
 *******************************
تحقیق و تحریر ۔۔۔۔۔۔ محمد عبیداللہ علوی بیروٹوی
 *******************************
    کوہسار میں بڑے بڑے بادشاہ گزرے ہیں جنہیں تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی ۔۔۔۔۔ کوہسار سے معلوم تاریخ کےپہلے مختار کل بادشاہ کا نام ۔۔۔۔۔ راجہ مل ۔۔۔۔۔ تھا، اس نے موجودہ صوبائی بائونڈری کے قلعہ کے مقام پر ایک مندر بنوایا تھا جو ،،،، دیول ،،،،، کہلاتا تھا ۔۔۔۔۔ اس کی مثال یوں لیں کہ ۔۔۔۔ جس مسجد میں نماز جمعہ ادا کی جاتی ہے وہ جامع مسجد کہلاتی ہے اور جس میں نماز جمعہ ادا نہیں کی جاتی وہ محلہ کی چھوٹی سی مسجد ہوتی ہے ۔۔۔۔ ایسے ہی مندر وہ ہے جہاں گھنٹیاں بجتی ہیں، پجاری اور مہنت (ہیڈ پجاری) اپنے شیو دیوتا کی پوجا کرتے ہیں وہ  ،،،، مندر ،،،،، اور جس میں کبھی کبھی پوجا کی جاتی ہے وہ  ،،،،، دیول ،،،، کہلاتا ہے ۔۔۔۔۔ راجہ مل نے اپنے نام پر  ،،،،، تھوبہ ،،،،، نامی علاقے کا نام ۔۔۔۔ ملکوٹ ۔۔۔۔ رکھا تھا، موجودہ توحید آباد کا نام ،،،، رام کوٹ ،،،،، ہے جو ہم مسلمانوں نے اسے اسلامائز کیا ہے ۔۔۔۔ رام کوٹ میں بھی ایک قلعہ اور اس کے اندر ،،،،، رام ،،،،، کا مندر تھا، خوشی مل اسی راجہ مل کا ایک راجواڑہ تھا اور یہاں پر بھی ایک قلعہ میں رہتا تھا  ۔۔۔۔  چچ نامہ اور راج ترنگنی نامی کتابوں کے مطابق راجہ مل ۔۔۔۔ راجہ داہر کا کوہسار میں ایک صوبیدار تھا جس کے ذمہ کوہ موشپوری پر ۔۔۔۔ شجر کاری ۔۔۔۔ تھی۔ اسی راجہ مل نے اپنے زمانے میں ملکوٹ کے علاوہ بیروٹ کے بلکل سامنے مشرق میں آزادکشمیر کے ضلع باغ اور تحصیل دھیرکوٹ میں ساہلیاں میں ۔۔۔۔ مل آل بگلہ ۔۔۔۔ اور اسلام آباد اور بھارہ کہو کے درمیان  ۔۔۔۔ مل پور ۔۔۔۔ کا علاقہ بھی آباد کر کے ۔۔۔۔ راول ۔۔۔۔ نامی راجپوتوں کو آباد کیا تھا ۔۔۔۔ اس وقت موجودہ راولپنڈی راول ڈیم کے مقام پر ،،،،، گجی پور،،،،، کے نام سے ایک چھوٹی سی بستی تھی ۔۔۔۔ (تاریخ گکھڑاں از راجہ حیدرزمان کیانی)
    راجہ  مل کے بعد جس حکمران نے کوہسار پر بہترین حکومت کی وہ ۔۔۔۔ راجہ رسالو ۔۔۔ تھا، اردو ویکیپیڈیا نےاس راجہ رسالو کے بارے میں یہ گواہی دی ہے  کہ ۔۔۔۔ ,,,,,,, راجا رسالو دوسری صدی عیسوی کا ایک ہندو بادشاہ تھا۔ جو راجہ سلبان کا بیٹا تھا۔ راجا رسالو کی ماں کا نام رانی لونا تھا۔ راجا رسالو گندھارا تہذیب کا ایک نامور کردار ہے۔ راجا رسالو راجا سلبان کا بیٹا تھا۔ سلبان کی حکومت سیالکوٹ سے راولپنڈی تک تھی۔ (بحوالہ تاریخ سیالکوٹ از راشد نیاز ۔۔۔۔ اس کا حوالہ انگریزی اخبار ڈان نے اپنی
12 فروری، 2013ء کی اشاعت میں ایک آرٹیکل A ‘ray of hope’ for the issue-less دیا ہے ۔۔۔۔۔ لکھتے ہیں کہ سیالکوٹ کو خوبرو  راجہ شلباہن ایک لاولد شخص تھا ۔۔۔۔ اس نے ایک غریب مگر حسن کی معصوم سی دیوی  ۔۔۔۔ اچ چاراں ۔۔۔۔ سے شادی کی اور اسے اپنے حرم میں رانی کا منصب دے دیا، راجہ سلباہن میں اولاد کی خواہش پوری ہوئی اور اس نے ایک شہزادے کو جنم دیا جس کا نام ۔۔۔۔ پورن رکھ کر ولی عہد قرار دیا گیا ۔۔۔۔ تاریخ سیالکوٹ کے مطابق ،شہزادہ پورن کے بارے میں اس کی سوتیلی ماں نے بادشاہ کے کان بھرے اور غصے میں آ کر بادشاہ نے اس کے بازو اور ٹاگیں کٹوا کر ۔۔۔۔ چاہ زندان میں پھنکوا دیا ۔۔۔۔ وہاں سے ایک دیوتا کا گزر ہوا تو پورن کی ماں نے اس سے التجا کی کہ اس کے بیٹے کو دوبارہ ٹھیک کر دیا جاوے ۔۔۔۔ دیوتا کی ایک نظر سے پورن بلکل ٹھیک اور چنگا ہو گیا ۔۔۔۔ اس کے بعد راجہ سلباہن کے ہاں ایک اور بیٹا پیدا ہوا اور اس کا نام راجہ رسالو رکھا گیا ۔۔۔۔
اردو ویکی پیڈیا نے  ۔۔۔۔ غازی نیوز ڈاٹ کام کے حوالے سے راجہ رسالو کے بارے میں یہ گواہی دی ہے ,,,,,,ایک دن راجا رسالو میدانِ رجوعیہ میں تھا۔ اس کی غیر حاضری میں اس کی بیوی جو گندگر پہاڑ میں تھی۔ ایک دِیو (راکشس) سے محبت جتا رہی تھی۔ رانی کی مَینا (گوٹاری) اور طوطا بھی پاس ہی تھے۔۔ مینا کو رانی کی حرکات پسند نہیں آئیں۔ مینا نے رانی کو ملامت کیا تو رانی نے گردن مروڑ کر مینا کو مار ڈالا۔ طوطا وہاں سے اُڑ گیا۔ طوطے نے رجوعیہ پہنچ کر دریائے دوڑ میں اپنے پر ڈبو کر راجا رسالو کے منہ پر پانی ڈالا۔ راجا کو جگا کر طوطے نے رانی کی بیوفائی کی داستان سنائی۔ یہ قصہ سن کر راجا سیدھا گندگر پہنچا۔ اُس کے گھوڑے کے سُموں کے نشان آج بھی ناڑا نزد کھلابٹ کے نالہ میں موجود ہیں۔ اُس نے بیوی اور دیو کو پیار محبت کرتے دیکھ لیا۔ بیوی کو وہیں قتل کر دیا لیکن دیو بھاگ کر غار کے اندر چلا گیا۔ راجا نے ایک پتھر پر اپنی تصویر نقش کی اور اُس پتھر سے غار کا منہ بند کر دیا۔ جب کبھی بھی وہ دیو باہر آنے کی کوشش کرتا تو راجا رسالو کی تصویر دیکھ کر شور کرتے ہوئے واپس غار کے اندر چلا جاتا۔ لوگ عام راویت کرتے ہیں کہ بہت مدت تک گندگر پہاڑ سے ایک خوفناک آواز وقفے سے سنائی دیتی تھی۔ انگریز میجر ایبٹ کے مطابق لوگوں نے انیسویں صدی کے پہلے تین سالوں تک یہ آواز سننے کا قصہ بیان کیا ہےِ ،،،،، (بحوالہ تاریخ ہزارہ از شیر بہادر خان پنی، ایبٹ آباد)
    سردار شیر بہادر خان پنی کی کتاب تاریخ ہزارہ میں راجہ رسالو کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہے ۔۔۔۔ البتہ کوہسار میں ہندکو کا ایک شعر بہت مشہور ہے جو اسی کے بارے میں ہے ۔۔۔۔۔
نسو، پہجو، پہائیو ۔۔۔ تکو کوہ گلی
آیا شیر خدا دا، مونہڈے ڈانغ کھلی
راجہ رسالو

    کوہسار میں تیسرے صاحب اختیار حکمران ۔۔۔۔ سردار مہتاب احمد خان بطور وزیر اعلیٰ اور گورنر کے پی کے ۔۔۔۔ رہے، ان کا اگر کوئی بھی کارنامہ نہ ہو تب بھی ۔۔۔۔ نامکمل سوار گلی بوئی روڈ، کوہالہ مولیا بکوٹ روڈ،  اوسیاہ ملکوٹ روڈ،  ہوتریڑی چوک تا موہڑہ بی ایچ یو بیروٹ خورد روڈ مع پل، دوبار تعمیر ہونے والے ملکوٹ اوسیاہ پل، بیروٹ کا نامکمل بی ایچ یو، ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کا نیو کیمپس، سابق گرلز ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کی دوبار عمارت کی تعمیر شامل ہیں ۔۔۔۔ انہوں نے ڈرائنگ روم سے سیاست کو باہر نکالا اور عوامی مشاورت سے فیصلے کئے ۔۔۔۔ مگر 2005ء کے بعد ان کی گردن میں ایسا سریا آیا کہ  ۔۔۔۔ انہوں نے سرکل بکوٹ کی سرزمین کو اپنی چراہ گاہ سمجھتے ہوئے خود کو اسلام آباد اور ایبٹ آباد کے علاوہ پشاور تک محدود کر لیا ۔۔۔۔ 2013ء میں اپنی شکست کے بعد وہ اپنا سٹیمنا  بھی لوز کر بیٹھے، پہلے گورنر کے پی کے بنائے گئے ، اتنے بڑے منصب پر ہوتے ہوئے وہ صرف اپنے کارکنوں کو مطمئن کرنے کیلئے بطور گورنر سرکل بکوٹ تشریف لائے اور سابق ایم این اے ڈاکٹر ازۃر کے جھوٹے منصوبوں کی تختیوں پر اپنی غیر حقیقی تختیاں لگائیں ۔۔۔۔ اپنے ٹھیکیداروں کو ٹھیکے ایوارڈ کئےجو زمین ادھیڑ کر چلتے بنے ۔۔۔۔ عوام علاقہ نے 25 جولائی 2018 کو اپنا فیصلہ دیکر سرداران ملکوٹ کو تاریخ سرکل بکوٹ میں راجہ مل اور راجہ رسالو کی طرح کا ایک قصہ بنا دیا ۔۔۔۔۔کہنے والے سرگوشیاں کر رہے ہیں کہ ۔۔۔۔ سردار مہتاب احمد خان کو ان کی ،،،، گورنری ،،،،، نے ڈبو دیا ہے ۔۔۔۔۔ اب آخری امید یہ ہے کہ ۔۔۔۔ دوبارہ گنتی ۔۔۔۔ کی صورت میں شاید وہ فرید خان کو کامیاب کروا لیں کیونکہ الیکشن کمیشن نے ان کی درخواست منظور کر لی ہے۔
    شاہد خاقان عباسی ایک سال پہلے آج کے روز ہی پاکستانی تاریخ کے مختصر دور یعنی 10ماہ کیلئے کوہسار سے پہلے اور فی الحال آخری وزیر اعظم بنائے گئے ۔۔۔۔ شہباز شریف نے مری میں کوہسار یونیورسٹی اور ایشیا کا سب سے بڑا ہسپتال بنانے کا اعلان کیا تھا  اور ۔۔۔۔ شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ میں یہ توقعات آسمان کو چھونے لگیں مگر ۔۔۔۔ کوہسار کے وزیراعظم بھی ان دس ماہ کے دوران صرف ایک دن چہٹی، دیول میں  اعجاز عباسی کے اہل خانہ کے پاس تعزیت کیلئے ہی جا سکے ۔۔۔۔ کوہسار یونیورسٹی کیا بننی تھی وہ ۔۔۔۔ اوسیاہ ہائر سیکنڈری سکول کو ڈگری کالج کا درجہ بھی نہ دلا سکے ۔۔۔۔ اپنے حلقہ سے سات بار منتخب ہونے کے بعد انہوں نے بھی  ۔۔۔۔ دیول قلعہ سے کلرسیداں تک اپنے حلقہ میں بسنے والوں کے بارے میں سمجھ لیا کہ  ۔۔۔۔ یہ سب عقل سے عاری روبوٹ ہیں اور آنکھیں بند کر کے ۔۔۔۔ میرے شیر پر مہریں لگائیں گے مگر ۔۔۔۔ وہ تو ۔۔۔۔ اپنے آبائی حلقے سمیت اسلام آباد سے بھی کچھ حاصل نہ کر سکے ۔۔۔۔ اور سردار مہتاب خان کے فرسٹ کزن سردار فرید خان کی طرح کوہسار کے پہلے اور آخری وزیراعظم کو بھی ووٹروں نے کہہ دیا ۔۔۔۔ سردار صاحب، شاہد صاحب، جلدی گھر جاویں ، بچے انتظار کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔؟
ڈر اس کی دیر گیری سے، کہ ہے سخت انتقام اس کا
-------------------------
پیر30/جولائی2018