Saturday, July 21, 2018


ELECTION 2018

 
پی کے 36 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ۔۔۔۔  بشکریہ فضل رحیم عباسی، بیروٹ خورد
پی کے 36 میں انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار
این اے 15، سرکل بکوٹ اور لورہ کا حتمی نتیجہ ۔۔۔۔۔۔ مرتضی جاوید عباسی ایم این اے بن گئے

این اے 15 سےمرتضی جاوید عباسی، تعلق یو سی سیر شرقی، سرکل لورہ سے ہے، سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی بھی رہے ہیں اور سرکل لورہ سے سابق پارلیمنٹیرین جاوید عباسی کے صاحبزادے ہیں


پی کے 36، کے غیر حتمی انتخابی نتائج
پی کے 36، سرکل بکوٹ اور لورہ کے ایم پی اے  نذیر احمد عباسی، سابق چیئرمین یو سی بکوٹ اور سابق ممبر ضلع کونسل ایبٹ آباد بھی رہے
 روزنامہ آئینہ جہاں اسلام آباد ۔۔۔۔۔ 27 جولائی، 2018
****************************
ین اے 15 سرکل بکوٹ
(بوئی سے لیکر اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں اور دریائے جہلم سے حویلیاں تک) ایک ایسا حلقہ بنا دیا گیا جس میں بشمول چیف الیکشن کمشنر کے گاوٗ ں نمبلی میرا کے تمام پہاڑی دشوار گزار علاقہ شامل ہے
------------------
این اے 15اور پی کے 36سے نون لیگ ، تحریک انصاف، متحدہ مجلس عمل، تحریک لبیک، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے امیدواروں میں مقابلہ ہے ۔ 

------------------
سرکل لورہ ، گلیات، سرکل بکوٹ میں کل ووٹرز 478336 ہیں جبکہ 449پولنگ سٹیشنز جن میں کل 1216پولنگ بوتھ مردوں کے لیے 717خواتین کے لیے 499 بنائے گئے ہیں۔
------------------
جنرل الیکشن 2018 میں ۔۔۔۔ ضلع ابیٹ اباد کے کل 8لاکھ 38ہزار 7 سو 23ووٹر دو قومی اور چار صوبائ حلقوں میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر کے اپنے اپنے حلقوں سے اپنے پسندیدہ نمائندوں کا انتحاب کریں گے۔
-----------------
انڈر ورلڈ بکیز (جواریوں) نے مرکز میں کامیابی کی صورت میں ۔۔۔ پی ٹی آئی ۔۔۔۔ کے سب سے زیادہ اور ۔۔۔۔ نون لیگ ۔۔۔۔ کے اس سے کم ریٹ نکال دئے ہیں ۔۔۔۔
******************
تحریر و تحقیق
 چوہدری ریاض احمد، یو سی بکوٹ
******************
    دو قومی اور چار صوبائی حلقوں میں 100 امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں NA 16 کل ووٹرز 360390 ہیں جن میں مرد ووٹرز 194555اور خواتین 165835اور ان کی سہولت کے لیے 332پولنگ سٹیشن میں 894پولنگ بوتھ جن میں مرد ووٹرز کے لیے 517اور خواتین کے لیے377قائم کیے گئے ہیں۔
    این اے 15 سرکل بکوٹ (بوئی سے لیکر اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں اور دریائے جہلم سے حویلیاں تک) ایک ایسا حلقہ بنا دیا گیا جس میں بشمول چیف الیکشن کمشنر کے گاوٗ ں نمبلی میرا کے تمام پہاڑی دشوار گزار علاقہ شامل ہے ۔۔۔۔۔ اس کے اہم علاقوں میں سرکل لورہ ، گلیات، سرکل بکوٹ میں کل ووٹرز 478336 ہیں جبکہ شہری حلقے سے بھی ایک لاکھ سے زائد ووٹرز اس حلقہ میں شامل کر دیئے گئے ہیں جن میں مرد ووٹرز 262666 اور خواتین 215670 جن کے لیے 449پولنگ سٹیشنز جن میں کل 1216پولنگ بوتھ مردوں کے لیے 717خواتین کے لیے 499 بنائے گئے اسی طرح آبادی کے تناسب کے لحاظ سے ضلع ایبٹ آباد کے پانچ صوبائی حلقوں کی جگہ اب چار حلقے بنا کر ناانصافی کو برقرار رکھا گیا ہےجس کے خلاف اپیلیں بھی دائر ہوئیں ۔
    بینہ طور پر من پسند افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے معمولی رد و بدل کے بعد حلقوں میں سب سے کم ووٹرز شہری حلقہ pk 39ایبٹ آباد شہر کو رکھا گیا جہاں کل ووٹرز 158771جن میں مرد 84971خواتین 73800اور ان کے لیے پولنگ سٹیشن 147جبکہ پولنگ بوتھ 385جن میں مردوں کے لیے 214اور خواتین کے لیے 171بنائے گئے
    آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا حلقہ pk 37 ہے جو تحصیل حویلیاں اور گلیات پر مشتمل ہے جہاں کل ووٹرز 241931ہیں جن میں مرد 133675اور خواتین 108256اور پولنگ سٹیشن 236جن میں پولنگ بوتھ 625مردوں کے لیے 370خواتین کے لیے 255بنائے گئے۔۔۔۔۔ جغرافیائی طور پر سب سے بڑا حلقہ پی کے36سرکل بکوٹ سرکل لورہ پر مشتمل ہے جو اسلام آباد سے مظفرآباد مانسہرہ تک پھیلا ہوا ہے اس کے کل ووٹرز 236405جن میں 128991مرد جبکہ 107414خواتین ووٹرز ہیں جن کے لیے 213پولنگ سٹیشن اور 591پولنگ بوتھ بنائے گئے جہاں 347مردوں اور 244بوتھ خواتین کے لیے ہوں گے۔۔۔۔۔۔ پی کے 38جو چند شہری اور زیادہ ترسرکل شیروان پر مشتمل ہے جہاں کل ووٹرز 201619مرد 109584خواتین 92035ہیں جن کے لیے 185پولنگ سٹیشن میں 509پولنگ بوتھ خواتین کے لیے 206 مردوں کے لیے 303ہوں گے ۔۔۔۔ ان تمام ووٹرز میں سے قومی اسمبلی NA15میں کل امیدوار 13جن میں سے پارٹی ٹکٹ پر 9امیدوار 4 آزاد امیدوار ہیں ۔۔ اسی طرح این اے 16 مین 18 امیدوار پارٹی ٹکٹ پر 7 اور آزاد 11 امیدوار ہین جب کہ صوبائ اسمبلی میں پی کے 36 میں ٹوٹل امیدوار 17 پارٹی ٹکٹ پر 7 اور آزاد 10 پی کے 37 پر ٹوٹل 18 امیدوار پارٹی ٹکٹ پر 8 اور آزاد 10 پی کے 38 پر کل 19 امیدوار پارٹی ٹکٹ پر 7 اور آزاد 12 امیدوار ہیں ۔۔۔۔۔ پی کے 39 پر 15 امیدوار ہیں جبکہ پارٹی ٹکٹ پر 8 اور آزاد 7 امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔۔۔۔ اسلام آباد سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں کے علاوہ نئی دہلی اور دوبئی میں ۔۔۔۔ بکیز(جواریوں) کے سٹاک ایکسچینج۔۔۔۔ نے نون لیگ اور تحریک انصاف کے مرکز میں کامیابی کیلئے ریٹس نکال دئے ہیں ۔۔۔۔ اس وقت تحریک انصاف بکیز کی نظر میں فیورٹ جماعت بن کر ابھری ہے اور اس کا ریٹ ڈیڑھ روپیہ جبکہ نون لیگ کا ایک روپے 25پیسے جبکہ انڈر ورلڈ سٹاک ایکس چینج میں پی ٹی آئی50 جبکہ نون لیگ 35 بٹ کوین میں چل رہی ہے ۔۔۔۔ بکیز ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا ریٹ سو روپے اور دیگر سندھی جماعتیں 75، کے پی کے میں ایم ایم اے کا ریٹ سو روپے اور اے ین پی کا 90 روپے ہے ۔۔۔۔ ابھی الیکشن میں چار روز باقی ہیں اور سیاسی رحجانات دیکھ کر ان سیاسی جماعتوں کے ریٹس میں انڈر ورلڈ سٹاک ایکس چینج مزید اضافہ کر سکتا ہے ۔۔۔۔ ؟(بشکریہ ۔۔۔ روزنامہ خلیج ٹائمز دبئی ۔۔۔ 19 جولائی، 2018ء)
--------------------------
سنیچر21/جولائی
2018
بیروٹ کی چھوٹی برادریوں میں
 سب سے بڑی برادری کیٹھوال راجپوت ہیں
---------------------
بیروٹ کی علوی اعوانوں کا دیگر آوان قبیلوں کی سیاسی وابستگی سے کوئی تعلق نہیں
---------------------
علوی اعوان برادری کے ہر فرد کی ذاتی رائے  ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار کو اپنے مفادات اور انٹرسٹ کو دیکھتے ہوئے اپنا ووٹ دے
*******************

 تحقیق و تحریر
محمد عبیداللہ علوی بیروٹوی
*******************
    ممبر ضلع کونسل خالد عباسی کی پڑوسی جس آوان برادری نے نون لیگی امیدوار کی حمائت کا اعلان کیا ہے، اس برادری کا تعلق خالد عباسی کے پڑوس کہوٹی، جھنڈ کھوئی میں رہنے والی آوان برادری سے ہے اور اس برادری کا نمایاں نام ۔۔۔۔۔ کہوٹی، اپر بیروٹ میں مدرسہ تعلیم القرآن کے بانی اور بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے اہلسنت ولجماعت سرکل بکوٹ کے رہنما ۔۔۔۔۔ مولانا قاری آصف قادری ۔۔۔۔ ہیں ۔۔۔۔۔ ان کی یہ برادری بیروٹ کلاں ، کہو شرقی، باسیاں کی یو سیز میں بھی رہتی ہے اور ان کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد ہزاروں میں ہے تا ہم چھوٹی برادری کی عددی حیثیت سے ان کا نمبر دوسرا ہے جبکہ چھوٹی برادریوں میں پہلے نمبر پر آنے والی برادری یو سی بیروٹ میں ۔۔۔۔۔ کیٹھوال راجپوت ۔۔۔۔ ہیں اور ان کے رجسٹرڈ ووٹوں کی یو سی بیروٹ کی 6 ویلیج کونسلوں میں تعداد کسی طور پر تین سے پانچ ہزار سے کم نہیں اور ان کا ووٹ جس امیدوار کے بیلٹ باکس کی زینت بنتا ہے وہ امیدوار خواہ کسی بھی پارٹی کا ہو ۔۔۔۔۔ بیروٹ سے کامیاب ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔ گزشتہ پانچ سال کے دوران نون لیگ سے تعلق رکھنے والے وی سی بیروٹ کلاں کے چیئرمین ندیم عباسی کی کوششوں سے ان کی ایک ان جی اوز کے زیر انتظام چلنے والے سکول کیلئے آزاد امیدوار ۔۔۔۔۔ سردار فدا خان ۔۔۔۔۔ کے فنڈز سے ایک بلڈنگ کا افتتاح بھی کیا گیا تھا اس کے علاوہ اس برادری کیلئے پرانے نیشنل بنک سے آبائی ڈھوک ٹہنڈی تک کنکریٹ کی ایک لنک رو بھی تعمیر کی تھی ۔۔۔۔۔ بیروٹ میں تیسرے نمبر پر چھوٹی برادری ۔۔۔۔۔ قریشی ۔۔۔۔۔ کہلاتی ہے، ان میں سے بعض خاندان تعمیرات کے شعبے سے منسلک ہیں اور بعض درس و تدریس اور وکالت میں ہیں ۔۔۔۔۔ وی سی باسیاں کی ڈھوک گلند کوٹ کے قریشی خاندان دین و مذہب سے وابستہ ہیں جبکہ تھلہ، سنگرالاں اور گلند کوٹ کے قریشی مذہبی خاندان ہجرت کر کے راولپنڈی شفٹ ہو چکے ہیں جن میں نمایا نام ۔۔۔۔۔ قاضی ظفیر الحق، مولانا عزیز قریشی مرحوم، خطیب جامعہ مسجد تھلہ، ان کے صاحبزادے سابق ٹیچر منصورالحق قریشی اینڈ برادران ۔۔۔۔۔ شامل ہیں ۔۔۔۔۔ چھوٹی برادریوں میں یو سی بیروٹ کی دین و مذہب، وکالت و صحافت، دینی و دنیاوی درس و تدریس سے وابستہ برادری کا نام ۔۔۔۔۔ علوی اعوان ۔۔۔۔۔ ہے، ان کی تبلیغ و اشاعت کے اہل بیروٹ پر واضح اثرات نظر آتے ہیں ۔۔۔۔ اس برادری کے مورث اعلی ۔۔۔۔۔ حضرت مولانا میاں نیک محمد علویؒ ۔۔۔۔۔ اپنی قاریہ اور عالمہ اہلیہ ۔۔۔۔ ذلیخا خانم ۔۔۔۔۔ کے ہمراہ قومی کوٹ، آزاد کشمیر سے بیروٹ کی دوسری اکثریتی کاملال ڈھونڈ عباسی برادری کے سرداران محمود خان عرف بھاگو خان اور ان کے رفقاء کی خصوصی دعوت پر 1838ء میں بیروٹ تشریف لائے ۔۔۔۔۔ انہوں نے کاملال برادری کے بڑوں کی اعانت سے کھوہاس بیروٹ کے مقام پر ۔۔۔۔۔ بیروٹ کی دوسری جامع مسجد اور پہلے مدرسہ ۔۔۔۔۔ کی بنیاد رکھی ۔۔۔۔۔ ان کی اولاد میں سے راقم الحروف سمیت اس کے زندہ فرسٹ کزنز کی موجودہ پانچویں پشت جا رہی ہے ۔۔۔۔۔ الحمد للہ ۔۔۔۔ یہ قبیلہ اپنی ابتداء سے لیکر ابھی تک دیوبند مکتب فکر کے معروف ترین علمائے دین، جدید ٹیچرز، وکیلوں اور صحافیوں پر مشتمل رہا ہے ۔۔۔۔۔ غربی و شرقی بیروٹ میں بسنے والے نامور قبائل اسی قبیلہ کے 174 سال سے انہی کے شاگرد ہیں ۔۔۔۔۔ بیروٹ کا عددی اعتبار سے سب سے چھوٹا قبیلہ ۔۔۔۔ کہو شرقی، بیروٹ کلاں اور بیروٹ خورد کی وی سیز کا ۔۔۔۔۔ سادات بخاری و مشہدی ۔۔۔۔۔ قبیلہ ہے ۔۔۔۔۔ امتداد زمانہ کے ہاتھوں حالات نے انہیں ہجرت پر مجبور کر دیا ہے ۔۔۔۔۔ مسلک کے اعتبار سے یہ دو سادات قبائل اہل سنت اور اہل تشعیع ہیں جن میں راقم الحروف کا ننھیالی سادات مشہدی خاندان بھی شامل ہے ۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کی وی سی باسیاں میں بھی ۔۔۔۔۔ ایک جدون قبیلہ ۔۔۔۔۔ آباد ہے مگر ایک دو گھر چھوڑ کر باقی خاندان راولپنڈی ہجرت کر چکے ہیں ۔
    بیروٹ کےتمام متعلقہ سیاسی، سماجی اور مذہبی سٹیک ہولڈر نوٹ فرما لیں کہ بیروٹ کی آوان برادری کے کل کے مسلم لیگ نون کی حمایت کے اعلان سے ۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کی ۔۔۔۔۔ علوی اعوان ۔۔۔۔۔ برادری کا نون لیگ سے کوئی تعلق نہیں ۔۔۔۔ تاہم علوی اعوان برادری کے ہر فرد کی ذاتی رائے اور پیدائشی حق ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے امیدوار کو اپنے مفادات اور انٹرسٹ کو دیکھتے ہوئے اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ دے ۔۔۔۔۔ بیروٹ کے ۔۔۔۔۔ علوی اعوان ۔۔۔۔۔ کون ہیں؟ ۔۔۔۔۔ ان کی حسبی نسبی تاریخ اور علمی تشخص کیا ہے؟ ۔۔۔۔۔ تفصیلات کیلئے درج ذیل لنک کلک کیجئے اور ان کی پونے دو سو سالہ تاریخ ملاحظہ فرماویں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے علاوہ اسی علوی اعوان قبیلہ کے عصر حاضر کے دانشور اور مصنف ۔۔۔۔۔ محبت حسین اعوان ۔۔۔۔۔ کی مستند کتاب ۔۔۔۔۔ تاریخ علوی اعوان ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ مختصر ۔۔۔۔۔ تاریخ اعوان ۔۔۔۔ بھی ملاحظہ فرماویں ۔۔۔۔۔ بیروٹ کی عباسی برادری کے مورخ نعیم عباسی نے بھی اپنی کتاب ۔۔۔۔۔ جنت سے عروج عباسیہ تک ۔۔۔۔۔ میں بھی اس علوی اعوان برادری کا ذکر کیا ہے ۔
----------------------
جمعرات19/جولائی2018
 
قصہ یو سی بیروٹ کے ایک نوجوان کی زندگانی کے سفر کا
کالج روڈ سے اڈیالہ جیل راولپنڈی تک
-----------------------
یو سی بیروٹ کی وی سی کہو شرقی کے تہذیبی اور تعلیمی طور پر امیر ترین بڑی برادری کا یہ بانکا جماعت اسلامی کے دروازے سے سیاست میں آیا اور نون لیگ کے دروازے سے عمر بھر کیلئے اڈیالہ کا مکین بن گیا ۔
-----------------------
اس کے کہو شرقی میں خانال ڈھونڈ عباسی برادری نے ۔۔۔۔ حاجی سرفراز خان جیسے بیٹے اور سکینہ آپا جی جیسی قابل فخر بیٹیاں پیدا کیں ۔۔۔ مگرحنیف عباسی نے اپنی اس برادری کے وقار، خوش نامی اور عزت کی نائو ہی ڈبو دی ۔

**************************

تحقیق و تحریر
محمد عبیداللہ علوی بیروٹوی
**************************
    بعض اوقات حقائق سامنے ہوتے ہیں مگر پتا نہیں چلتا کہ کیا ہو رہا ہے اور کون کیا کر رہا ہے ۔۔۔۔؟ میری اس سے پہلی ملاقات گورڈن کالج ہاسٹل راولپنڈی میں 1982 میں ہوئی تھی جب میں بی اے کیلئے راولپنڈی کے اس قدیم ترین مایہ ناز تعلیمی درس گاہ میں داخل ہوا ۔۔۔۔ دن کو ایک بجے تک کالج میں لیکچر اٹنڈ کرتا تو شام کو روزنامہ حیدر راولپنڈی میں ڈیوٹی دیتا ۔۔۔۔ میرے ایک کلاس فیلو کے کمرے میں جمگٹھا دیکھ کر میں بھی اندر داخل ہوا تو ۔۔۔۔ حنیف عباسی ۔۔۔۔ کی باتوں پر سٹوڈنٹس قہقہے لگا رہے تھے، دیگر لڑکوں نے میرا تعارف کراتے ہوئے حنیف عباسی کو بتایا کہ ۔۔۔۔ یہ علوی صاحب ہیں اور ان کا تعلق بھی مری سے ہے ۔۔۔۔ یہاں ہی مجھے پتا چلا کہ گورڈن کالج کے شمالی دروازے کے سامنے کالج روڈ پر ان کی دوائیوں کی دکان ہے اور پھر ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔۔۔۔ جب بھی دکان پر جاتا حنیف عباسی چائے، حلوہ پوری سے تواضح کرتے اور یہاں سے ہی ان کے دل و دماغ میں ۔۔۔۔ لیڈری کے جراثیم نے پیدا ہونا شروع کیا ۔۔۔۔ ہر دوسرے تیسرے روز میں اپنے اخبار میں ان کی سنگل یا ڈبل کالمی خبریں چھاپنے لگا ۔۔۔۔ 1984ء میں بی اے کے امتحانات کے بعد گھر آیا، اسی اثنا میں والد صاحب نے سفر آخرت کا ارادہ کیا اور اگلے سال میں کراچی پہنچ گیا ۔
    ہماری نئی نسل سمیت بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ۔۔۔۔ نون لیگ راولپنڈی کا ہیوی ویٹ لیڈر ۔۔۔۔ حنیف عباسی ۔۔۔۔ کا تعلق یو سی بیروٹ کی وی سی کہو شرقی کی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سب سے بڑی خانال ڈھونڈ عباسی برادری سے ہے ۔۔۔۔ یہ وہی برادری ہے جس کی اراضی پر اس وقت بوائز ہائی سکول بیروٹ کا اولڈ اور نیو کیمپس سربلند ہے بلکہ ۔۔۔ نیو کیمپس کی اراضی تو حنیف عباسی کی دو بڑی ہمشیرگان کی ہے جس پر ۔۔۔۔ سردار مہتاب احمد خان ۔۔۔۔ کے 54 لاکھ روپے کے فنڈز سے `1992 میں نون لیگ بیروٹ کے ٹھیکیدار راجہ حیدر زمان نے ڈبل سٹوری بلڈنگ تعمیر کی ۔۔۔۔ راجہ حیدر زمان نے کہو شرقی کی اسی خانال برادری کی اراضی پر بی ایچ یو بیروٹ کو مسمار کر کے اس کی تعمیر نو بھی کی تھی جو اس وقت سوائے پولنگ سٹیشن کے اور کسی کام نہیں آ رہا ۔۔۔۔
    کہو شرقی کی خانال برادری کو تہذیبی و تعلیمی اعتبار سے امیر ترین برادری کہہ سکتے ہیں ۔۔۔۔ اس برادری کے جد امجد خان دادا سترھویں صدی میں سوہاں، راولپنڈی سے ترمٹھیاں اور لہور میں آ کر آباد ہوئے تھے، سوہاں میں حنیف عباسی کی برادری سے راجہ ہارون محفوظ اور راجہ کبیر تعلق رکھتے ہیں ۔۔۔۔ حماد عباسی بن حنیف عباسی تک خانال برادری کی دس پشتیں گزر چکی ہیں ۔۔۔۔ تعلیمی حوالے سے اس برادری کی استاذ الاستاذ سکینہ آپا جی میری ، آپ کی اور ہم سب کی بووو، ددے، امیوں ، دادیوں اور نانیوں کی نہایت محترم خاتون استانی جی رہی ہیں اور آج وہ خلد بریں میں اقامت پذیر ہیں ۔۔۔۔ان کے بڑے صاحبزادے خلیق الزمان عباسی راقم السطور کے استاد ہیں، ان کا سب سے چھوٹا بھائی متقی اور میں کلاس فیلو ہیں جو اب دادا اور نانا کے منصب پر بھی فائز ہو چکا ہے ۔۔۔ تہذیبی اعتبار سے اسی برادری کے سب سے محترم اور یو سی بیروٹ کے پہلے کمیشن یافتہ سول سرونٹ اور کوہسار سے ایوبی دور حکلومت کے پہلے اکائونٹنٹ جنرل ۔۔۔ حاجی سرفراز خان اورپہلے کمانڈور عزیز خان ۔۔۔۔ بھی اسی خانال برادری کے فرزندوں میں سے ہیں ۔۔۔۔ عصر حاضر میں جماعت اسلامی ایبٹ آباد کے نائب امیر اور بیروٹ کی 15 پی ایچ ڈیز پیدا کرنے والی تعلیمی درسگاہ ۔۔۔۔ سید احمد شہید ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ ۔۔۔۔ کے بانی اور پرنسپل سعید احمد عباسی، پی ٹی آئی سرکل بکوٹ کے رہنما طاہر فراز عباسی ایڈووکیٹ، طاہر امین عباسی، سابق ٹیچر اور سابق لیڈی کونسلر محترمہ شمیم اختر عباسی، اس وقت آسٹریلیا میں پاکستانی سفیر افتخار عباسی، یو سی بیروٹ کے پہلے صحافی اور پروفیسر غلام کبریا عباسی، کرنل زاہد عباسی اور ماضی بعید میں فضل داد خان اور سکندر خان نمبردار بھی اسی برادری سے تعلق رکھتے ہیں ۔۔۔۔ سیاست میں اس برادری کے جن افراد نے نام کمایا ہے ان میں جماعت اسلامی کے سعید عباسی، پی ٹی آئی اور مشرف دور کی یو سی بیروٹ کے پہلے ناظم اور وکیل طاہر فراز عباسی اور راولپنڈی میں آج رات ایفی ڈرین کیس میں رات ساڑھے گیارہ بجے عمر قید کی سزا پانے والے این اے 60 سے نون لیگ کے قومی اسمبلی کے امیدوار ۔۔۔ حنیف عباسی ۔۔۔ شامل ہیں، یہ برادری کہو شرقی کے علاوہ کہو غربی کے علاقے لہور میں بھی آباد ہے جس کی کل آبادی لگ بھگ پانچ ہزار اور ووٹ بنک ڈیڑھ ہزار بتایا جاتا ہے ۔۔۔۔پورا خانال ٹبر تاجر پیشہ، وکیل، ماہرین تعلیم اور سرکاری ملازمین پر مشتمل ہے اور سب متوسط درجہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔
روزنامہ امت راولپنڈی ۔۔۔۔۔ 22 جولائی، 2018
    کہو شرقی کی ۔۔۔۔ خانال برادری میں چار بھائی معروف گزرے ہیں ۔۔۔ اخلاق عباسی، نعیم عباسی، اشفاق عباسی اور ان کے سب سے بڑے بھائی محمد خلیل عباسی تھے ۔۔۔۔ خلیل عباسی باٹا شو کمپنی لاہور میں ملازم تھے اور لاہور ہی قیام پذیر تھے ۔۔۔۔ انہوں نے پہلی شادی کالا بن پلک ملکوٹ سے اور دوسری لاہور میں ہی کی ۔۔۔۔ اس جوڑے کے ہاں حنیف عباسی نے 4 جنوری 1966 ء کو آنکھ کھولی ۔۔۔۔۔ لاہور میں ہی تعلیم حاصل کی، بی فارمیسی کرنے کے بعد کالج روڈ راولپنڈی پر ادویات کی دکان کھولی ۔۔۔۔ اسی دوران لاہور میں اپنی ننھیالی فرسٹ کزن سے شادی کی اور اپنے اکلوتے بیٹے اور آئی نائن اسلام آباد میں اپنی فارماسیوٹیکل کمپنی کے جنرل منیجر ۔۔۔ حماد عباسی ۔۔۔۔ کے ڈیڈی بنے ، راقم السطور نے حنیف عباسی میں لیڈری کے جو جوہر 1982 میں پیدا کئے تھے اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ۔۔۔۔ حنیف عباسی ۔۔۔۔ 1998ء میں جماعت اسلامی راولپنڈی کے ممبر بنے اور پہلی بار این اے 56 سے شیخ رشید کے بھتیجے ۔۔۔۔ شیخ راشد شفیق ۔۔۔۔ کو شکست دے کر ایم این اے بنے تھے ۔ 2008ء میں انہوں نے نون لیگ جوائن کی اور اسی حلقہ سے انتخابات میں شیخ رشید کو شکست دیدی مگر 2013ء کے الیکشن میں تحریک انصاف کے قائد عمران خان کے ہاتھوں پہلی بار اسی حلقہ سے ناکام ہو گئے اور یہاں سے ہی ان کا زوال شروع ہوا جو ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ساڑھے گیارہ بجے ۔۔۔۔ اڈیالہ جیل ۔۔۔۔ میں تا عمر رہائش پر اختتام پذیر ہوا۔
    سرکل بکوٹ میں سردار مہتاب احمد خان کے پاس اپنے حلقے کا کوئی سائل راولپنڈی میں اپنے کسی کام کیلئے آتا تو سردار صاحب ۔۔۔ اپنی چٹھی کے ساتھ اسے ۔۔۔۔ حنیف عباسی ۔۔۔۔ کے پاس ہی ارسال کر دیتے تھے، میرا ذاتی تجربہ ہے کہ ۔۔۔۔ کہو، بیروٹ یا باسیاں کا جو سائل بھی حنیف عباسی کے پاس گیا اس کا مسئلہ انہوں نے حل کیا ۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے ۔۔۔ میں آج پیدل ہی براستہ صادق آباد اپنے دفتر آیا اور راستے میں جتنے گرائیں تھے ان سے حنیف عباسی کے اس انجام کے بارے میں دریافت کیا تو تقریباً سب کا ایک ہی جواب تھا کہ ۔۔۔۔ حنیف عباسی موت کا سوداگر تھا، اسے پھانسی کی سزا ہونی چائیے تھی مگر اس کے فیصلے کیلئے جس وقت کا انتخاب کیا گیا ہے وہ بلکل ہی غلط ہے، ایک اور گرائیں کا کہنا تھا کہ اگر حنیف عباسی جماعت اسلامی کا ہی رکن رہتا تو ۔۔۔۔ تو وہ کبھی اس ذلت آمیز اور عبرتناک انجام سے ہر گز دوچار نہ ہوتا ۔
-----------------------------
اتوار22/جولائی

2018

کوہسار کے حکمران اور ان کا روشن و تاریک عہد حکومت ؟
********************************

کوہسار کے حکمران اہل کوہسار کو کیا دے سکے ۔۔۔۔؟ راجہ مل نے تو  کوہسار کے سلسلہ کوہ میں شجر کاری بھی کی
-------------------------------------------
راجہ رسالو نے سیالکوٹ سے اٹھ کر اپنی سلطنت کو کوہسار تک وسیع کیا ۔
-------------------------------------------
سردار مہتاب نے اپنے اڑھائی سالہ دور وزارت اعلیٰ میں  ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ میں کچی پکی سڑکیں اور لنک روڈز بنائیں ۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کو سکولوں کی دو بلڈنگز، بی ایچ یو کا قیام اور لہور سے واٹر سپلائی سکیم بھی دی ۔۔۔۔۔ اور پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی ۔
-------------------------------------------
شاہد خاقان عباسی اپنی دس ماہی وزارت عظمیٰ کے دوران ایک بار ۔۔۔۔ دیول ۔۔۔۔ میں تشریف لائے، مری کے لوگ کوہسار یونیورسٹی اور عالمی معیار کے ہسپتال کے متمنی تھے ۔۔۔۔ شاہد صاحب بطور وزیراعظم پاکستان ۔۔۔۔ ہائر سیکنڈری سکول اوسیاہ ۔۔۔۔ کو بھی ڈگری کالج نہ کروا سکے ۔۔۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔؟
 *******************************
تحقیق و تحریر ۔۔۔۔۔۔ محمد عبیداللہ علوی بیروٹوی
 *******************************
    کوہسار میں بڑے بڑے بادشاہ گزرے ہیں جنہیں تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی ۔۔۔۔۔ کوہسار سے معلوم تاریخ کےپہلے مختار کل بادشاہ کا نام ۔۔۔۔۔ راجہ مل ۔۔۔۔۔ تھا، اس نے موجودہ صوبائی بائونڈری کے قلعہ کے مقام پر ایک مندر بنوایا تھا جو ،،،، دیول ،،،،، کہلاتا تھا ۔۔۔۔۔ اس کی مثال یوں لیں کہ ۔۔۔۔ جس مسجد میں نماز جمعہ ادا کی جاتی ہے وہ جامع مسجد کہلاتی ہے اور جس میں نماز جمعہ ادا نہیں کی جاتی وہ محلہ کی چھوٹی سی مسجد ہوتی ہے ۔۔۔۔ ایسے ہی مندر وہ ہے جہاں گھنٹیاں بجتی ہیں، پجاری اور مہنت (ہیڈ پجاری) اپنے شیو دیوتا کی پوجا کرتے ہیں وہ  ،،،، مندر ،،،،، اور جس میں کبھی کبھی پوجا کی جاتی ہے وہ  ،،،،، دیول ،،،، کہلاتا ہے ۔۔۔۔۔ راجہ مل نے اپنے نام پر  ،،،،، تھوبہ ،،،،، نامی علاقے کا نام ۔۔۔۔ ملکوٹ ۔۔۔۔ رکھا تھا، موجودہ توحید آباد کا نام ،،،، رام کوٹ ،،،،، ہے جو ہم مسلمانوں نے اسے اسلامائز کیا ہے ۔۔۔۔ رام کوٹ میں بھی ایک قلعہ اور اس کے اندر ،،،،، رام ،،،،، کا مندر تھا، خوشی مل اسی راجہ مل کا ایک راجواڑہ تھا اور یہاں پر بھی ایک قلعہ میں رہتا تھا  ۔۔۔۔  چچ نامہ اور راج ترنگنی نامی کتابوں کے مطابق راجہ مل ۔۔۔۔ راجہ داہر کا کوہسار میں ایک صوبیدار تھا جس کے ذمہ کوہ موشپوری پر ۔۔۔۔ شجر کاری ۔۔۔۔ تھی۔ اسی راجہ مل نے اپنے زمانے میں ملکوٹ کے علاوہ بیروٹ کے بلکل سامنے مشرق میں آزادکشمیر کے ضلع باغ اور تحصیل دھیرکوٹ میں ساہلیاں میں ۔۔۔۔ مل آل بگلہ ۔۔۔۔ اور اسلام آباد اور بھارہ کہو کے درمیان  ۔۔۔۔ مل پور ۔۔۔۔ کا علاقہ بھی آباد کر کے ۔۔۔۔ راول ۔۔۔۔ نامی راجپوتوں کو آباد کیا تھا ۔۔۔۔ اس وقت موجودہ راولپنڈی راول ڈیم کے مقام پر ،،،،، گجی پور،،،،، کے نام سے ایک چھوٹی سی بستی تھی ۔۔۔۔ (تاریخ گکھڑاں از راجہ حیدرزمان کیانی)
    راجہ  مل کے بعد جس حکمران نے کوہسار پر بہترین حکومت کی وہ ۔۔۔۔ راجہ رسالو ۔۔۔ تھا، اردو ویکیپیڈیا نےاس راجہ رسالو کے بارے میں یہ گواہی دی ہے  کہ ۔۔۔۔ ,,,,,,, راجا رسالو دوسری صدی عیسوی کا ایک ہندو بادشاہ تھا۔ جو راجہ سلبان کا بیٹا تھا۔ راجا رسالو کی ماں کا نام رانی لونا تھا۔ راجا رسالو گندھارا تہذیب کا ایک نامور کردار ہے۔ راجا رسالو راجا سلبان کا بیٹا تھا۔ سلبان کی حکومت سیالکوٹ سے راولپنڈی تک تھی۔ (بحوالہ تاریخ سیالکوٹ از راشد نیاز ۔۔۔۔ اس کا حوالہ انگریزی اخبار ڈان نے اپنی
12 فروری، 2013ء کی اشاعت میں ایک آرٹیکل A ‘ray of hope’ for the issue-less دیا ہے ۔۔۔۔۔ لکھتے ہیں کہ سیالکوٹ کو خوبرو  راجہ شلباہن ایک لاولد شخص تھا ۔۔۔۔ اس نے ایک غریب مگر حسن کی معصوم سی دیوی  ۔۔۔۔ اچ چاراں ۔۔۔۔ سے شادی کی اور اسے اپنے حرم میں رانی کا منصب دے دیا، راجہ سلباہن میں اولاد کی خواہش پوری ہوئی اور اس نے ایک شہزادے کو جنم دیا جس کا نام ۔۔۔۔ پورن رکھ کر ولی عہد قرار دیا گیا ۔۔۔۔ تاریخ سیالکوٹ کے مطابق ،شہزادہ پورن کے بارے میں اس کی سوتیلی ماں نے بادشاہ کے کان بھرے اور غصے میں آ کر بادشاہ نے اس کے بازو اور ٹاگیں کٹوا کر ۔۔۔۔ چاہ زندان میں پھنکوا دیا ۔۔۔۔ وہاں سے ایک دیوتا کا گزر ہوا تو پورن کی ماں نے اس سے التجا کی کہ اس کے بیٹے کو دوبارہ ٹھیک کر دیا جاوے ۔۔۔۔ دیوتا کی ایک نظر سے پورن بلکل ٹھیک اور چنگا ہو گیا ۔۔۔۔ اس کے بعد راجہ سلباہن کے ہاں ایک اور بیٹا پیدا ہوا اور اس کا نام راجہ رسالو رکھا گیا ۔۔۔۔
اردو ویکی پیڈیا نے  ۔۔۔۔ غازی نیوز ڈاٹ کام کے حوالے سے راجہ رسالو کے بارے میں یہ گواہی دی ہے ,,,,,,ایک دن راجا رسالو میدانِ رجوعیہ میں تھا۔ اس کی غیر حاضری میں اس کی بیوی جو گندگر پہاڑ میں تھی۔ ایک دِیو (راکشس) سے محبت جتا رہی تھی۔ رانی کی مَینا (گوٹاری) اور طوطا بھی پاس ہی تھے۔۔ مینا کو رانی کی حرکات پسند نہیں آئیں۔ مینا نے رانی کو ملامت کیا تو رانی نے گردن مروڑ کر مینا کو مار ڈالا۔ طوطا وہاں سے اُڑ گیا۔ طوطے نے رجوعیہ پہنچ کر دریائے دوڑ میں اپنے پر ڈبو کر راجا رسالو کے منہ پر پانی ڈالا۔ راجا کو جگا کر طوطے نے رانی کی بیوفائی کی داستان سنائی۔ یہ قصہ سن کر راجا سیدھا گندگر پہنچا۔ اُس کے گھوڑے کے سُموں کے نشان آج بھی ناڑا نزد کھلابٹ کے نالہ میں موجود ہیں۔ اُس نے بیوی اور دیو کو پیار محبت کرتے دیکھ لیا۔ بیوی کو وہیں قتل کر دیا لیکن دیو بھاگ کر غار کے اندر چلا گیا۔ راجا نے ایک پتھر پر اپنی تصویر نقش کی اور اُس پتھر سے غار کا منہ بند کر دیا۔ جب کبھی بھی وہ دیو باہر آنے کی کوشش کرتا تو راجا رسالو کی تصویر دیکھ کر شور کرتے ہوئے واپس غار کے اندر چلا جاتا۔ لوگ عام راویت کرتے ہیں کہ بہت مدت تک گندگر پہاڑ سے ایک خوفناک آواز وقفے سے سنائی دیتی تھی۔ انگریز میجر ایبٹ کے مطابق لوگوں نے انیسویں صدی کے پہلے تین سالوں تک یہ آواز سننے کا قصہ بیان کیا ہےِ ،،،،، (بحوالہ تاریخ ہزارہ از شیر بہادر خان پنی، ایبٹ آباد)
    سردار شیر بہادر خان پنی کی کتاب تاریخ ہزارہ میں راجہ رسالو کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہے ۔۔۔۔ البتہ کوہسار میں ہندکو کا ایک شعر بہت مشہور ہے جو اسی کے بارے میں ہے ۔۔۔۔۔
نسو، پہجو، پہائیو ۔۔۔ تکو کوہ گلی
آیا شیر خدا دا، مونہڈے ڈانغ کھلی
راجہ رسالو

    کوہسار میں تیسرے صاحب اختیار حکمران ۔۔۔۔ سردار مہتاب احمد خان بطور وزیر اعلیٰ اور گورنر کے پی کے ۔۔۔۔ رہے، ان کا اگر کوئی بھی کارنامہ نہ ہو تب بھی ۔۔۔۔ نامکمل سوار گلی بوئی روڈ، کوہالہ مولیا بکوٹ روڈ،  اوسیاہ ملکوٹ روڈ،  ہوتریڑی چوک تا موہڑہ بی ایچ یو بیروٹ خورد روڈ مع پل، دوبار تعمیر ہونے والے ملکوٹ اوسیاہ پل، بیروٹ کا نامکمل بی ایچ یو، ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کا نیو کیمپس، سابق گرلز ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کی دوبار عمارت کی تعمیر شامل ہیں ۔۔۔۔ انہوں نے ڈرائنگ روم سے سیاست کو باہر نکالا اور عوامی مشاورت سے فیصلے کئے ۔۔۔۔ مگر 2005ء کے بعد ان کی گردن میں ایسا سریا آیا کہ  ۔۔۔۔ انہوں نے سرکل بکوٹ کی سرزمین کو اپنی چراہ گاہ سمجھتے ہوئے خود کو اسلام آباد اور ایبٹ آباد کے علاوہ پشاور تک محدود کر لیا ۔۔۔۔ 2013ء میں اپنی شکست کے بعد وہ اپنا سٹیمنا  بھی لوز کر بیٹھے، پہلے گورنر کے پی کے بنائے گئے ، اتنے بڑے منصب پر ہوتے ہوئے وہ صرف اپنے کارکنوں کو مطمئن کرنے کیلئے بطور گورنر سرکل بکوٹ تشریف لائے اور سابق ایم این اے ڈاکٹر ازۃر کے جھوٹے منصوبوں کی تختیوں پر اپنی غیر حقیقی تختیاں لگائیں ۔۔۔۔ اپنے ٹھیکیداروں کو ٹھیکے ایوارڈ کئےجو زمین ادھیڑ کر چلتے بنے ۔۔۔۔ عوام علاقہ نے 25 جولائی 2018 کو اپنا فیصلہ دیکر سرداران ملکوٹ کو تاریخ سرکل بکوٹ میں راجہ مل اور راجہ رسالو کی طرح کا ایک قصہ بنا دیا ۔۔۔۔۔کہنے والے سرگوشیاں کر رہے ہیں کہ ۔۔۔۔ سردار مہتاب احمد خان کو ان کی ،،،، گورنری ،،،،، نے ڈبو دیا ہے ۔۔۔۔۔ اب آخری امید یہ ہے کہ ۔۔۔۔ دوبارہ گنتی ۔۔۔۔ کی صورت میں شاید وہ فرید خان کو کامیاب کروا لیں کیونکہ الیکشن کمیشن نے ان کی درخواست منظور کر لی ہے۔
    شاہد خاقان عباسی ایک سال پہلے آج کے روز ہی پاکستانی تاریخ کے مختصر دور یعنی 10ماہ کیلئے کوہسار سے پہلے اور فی الحال آخری وزیر اعظم بنائے گئے ۔۔۔۔ شہباز شریف نے مری میں کوہسار یونیورسٹی اور ایشیا کا سب سے بڑا ہسپتال بنانے کا اعلان کیا تھا  اور ۔۔۔۔ شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ میں یہ توقعات آسمان کو چھونے لگیں مگر ۔۔۔۔ کوہسار کے وزیراعظم بھی ان دس ماہ کے دوران صرف ایک دن چہٹی، دیول میں  اعجاز عباسی کے اہل خانہ کے پاس تعزیت کیلئے ہی جا سکے ۔۔۔۔ کوہسار یونیورسٹی کیا بننی تھی وہ ۔۔۔۔ اوسیاہ ہائر سیکنڈری سکول کو ڈگری کالج کا درجہ بھی نہ دلا سکے ۔۔۔۔ اپنے حلقہ سے سات بار منتخب ہونے کے بعد انہوں نے بھی  ۔۔۔۔ دیول قلعہ سے کلرسیداں تک اپنے حلقہ میں بسنے والوں کے بارے میں سمجھ لیا کہ  ۔۔۔۔ یہ سب عقل سے عاری روبوٹ ہیں اور آنکھیں بند کر کے ۔۔۔۔ میرے شیر پر مہریں لگائیں گے مگر ۔۔۔۔ وہ تو ۔۔۔۔ اپنے آبائی حلقے سمیت اسلام آباد سے بھی کچھ حاصل نہ کر سکے ۔۔۔۔ اور سردار مہتاب خان کے فرسٹ کزن سردار فرید خان کی طرح کوہسار کے پہلے اور آخری وزیراعظم کو بھی ووٹروں نے کہہ دیا ۔۔۔۔ سردار صاحب، شاہد صاحب، جلدی گھر جاویں ، بچے انتظار کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔؟
ڈر اس کی دیر گیری سے، کہ ہے سخت انتقام اس کا
-------------------------
پیر30/جولائی2018