Sunday, January 8, 2017

Political activities in Circle Bakote
In the year of 2016

******************

  سرکل بکوٹ کی سیاست اور سیاست کاری ۔۔۔۔ سال گزشتہ کے حوالے سے خصوصی رپورٹ
سردار مہتاب نے گورنری کی پھڑی منج سے پیچھا چھڑا لیا ۔۔۔۔ آج کل ڈیڑھ سالہ سیاسی عدت گزار رہے ہیں
بھارتی صوبوں آسام اور ہماچل پردیش پر تین بار گورنری کرنے اور بیروٹ سے تعلق رکھنے والے شفیع قریشی بھی انتقال کر گئے
ایم این اے اور ایم پی اے سارا سال Look busy, do nothing کی پالیسی پر گامزن رہے
اس سال ویلیج کونسلیں بھی فعال کر دی گئیں، انہیں آفسزکے علاوہ سیکرٹری اور سرکاری تنخوادار عوامی نمائندے بھی ملے ہیں۔
سرکل بکوٹ بھر کے ممبران ضلع و تحصیل کونسل اپنی اپنی یو سیز میں ترقیاتی فنڈز لانے میں بری طرح ناکام رہے

*********************

تحقیق و تحریر:محمد عبیداللہ علوی

*********************

سرکل بکوٹ کے حوالے سے بالخصوص اور مجموعی طور پر کوہسار سے متعلق بالعموم سال 2016 ہنگامہ خیز رہا، سیاسی حوالے سے اس سال کی سب سے بڑی نیوز ۔۔۔۔ اپنی زندگی میں پہلی بار سیاسی شکست سے ہمکنار ہونے کے بعد ۔۔۔۔ اپنی بقا (Survival) کیلئے سردار مہتاب احمد خان کا گورنری کے منصب پر تاجپوشی اور پھر ۔۔۔۔ 5 فروری کو اس سے استعفا تھا، سرکل بکوٹ کے لیگی کے پی کے کے اس سب سے بڑے منصب کو ۔۔۔۔ پھڑا (Unfertilized) ۔۔۔۔ قرار دے رہے تھے اور ۔۔۔۔ سردار صاحب سے جس طرح ان کا نادان ہٹو بچو گروپ ایم این اے ڈاکٹر اظہر کی تختیوں پر تختیاں لگوا رہا تھا ۔۔۔ اس سے صاف نظر آ رہا تھا کہ ۔۔۔۔ سردار صاحب کے پاس اب ۔۔۔ اہلیان سرکل بکوٹ کو دینے کیلئے کچھ نہیں بچا ۔۔۔۔ اس تجربے کے بعد سرکل بکوٹ پر 31 برسوں تک بلا شرکت غیرے راج کرنے والے سرداران ملکوٹ سمیت علاقے کے نون لیگیوں کے سپریم ہیڈ سردار مہتاب احمد خان اس نتیجے پر پہنچے کہ ۔۔۔۔ اپنی باقی ماندہ سیاسی زندگانی کی بقا کیلئے ضروری ہے کہ نہ صرف سرکل بکوٹ میں بلکہ ۔۔۔۔ یہاں کے لوگوں کے دلوں میں بھی موجود رہا جائے ۔۔۔ خواہ لوگ انہیں ووٹ دیں یا نہ دیں یا محض ۔۔۔ چانس کا ہی انتظار کیا جائے ۔۔۔۔ گورنری ایک ایسی پھڑی منج تھی جس کا سیاسی حاصل وصول کچھ نہیں تھا ۔۔۔۔ مہینوں کی سردارن ملکوٹ کی اس سوچ کے بعد ۔۔۔۔ بالآخر انہوں نے اس گورنری سے پیچھا چھڑانے کا فیصلہ کر ہی لیا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ وزیر اعظم نواز شریف کو بادل نا خواستہ ۔۔۔۔ استعفا ارسال کر دیا ۔۔۔۔ آج کل سردار مہتاب احمد خان ۔۔۔۔ گورنری کو طلاق دینے کی ڈیڑھ سالہ سیاسی عدت گزار رہے ہیں، آئندہ ماہ اس کا ایک سال پورا ہو جائیگا اور ستمبر تک وہ اس مدت کی تکمیل کا مزید انتظار کریں گے ۔۔۔۔ جی ہاں ۔۔۔۔ کچھ ہو یا نہ ہو ۔۔۔۔ تمام تر تعلیمی و طبی سہولتوں سے محروم اس سرکل بکوٹ کے سردار مہتاب احمد خان کو اس لحاظ سے سیاسی تاریخ میں ضرور یاد رکھا جائیگا کہ ۔۔۔۔ وہ ۔۔۔۔ کے پی کے کے آخری ہوتر سے صوبے کے سب سے بڑے مناصب ۔۔۔۔ وزارت اعلیٰ اور گورنری کے تخت پر بااختیار حاکم رہے ہیں ۔۔۔۔ شاید صدیوں تک سردار مہتاب کا یہ ریکارڈ کوئی نہ توڑ سکا، (دیگر تفصیلات ۔۔۔ اس لنک میں:http://gkpkwa.blogspot.com/) اسی سال بھارتی صوبوں آسام اور ہماچل پردیش پر تین بار گورنری کرنے اور بیروٹ سے تعلق رکھنے والے شفیع قریشی بھی انتقال کر گئے، انہیں کولکتہ میں سپرد خاک کیا گیا۔

اس سال کا اہم ترین واقعہ وزیر اعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کا دورہ سرکل بکوٹ تھا مگر ۔۔۔۔ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کے اختلافات کے باعث اہل سرکل بکوٹ ۔۔۔ تحصیل اور ڈگری کالجوں کے قیام کے ۔۔۔۔ محض مشروط اعلانات ہی حاصل کر سکے، وزیر اعلیٰ کے ساتھ ۔۔۔۔ معزین سرکل بکوٹ کے فوٹو سیشن کے علاوہ ۔۔۔۔ کچھ بھی حاصل نہ ہو سکا، وزیر اعلیٰ کا یہ دورہ 1973 میں وزیر اعلیٰ اقبال خان جدون کے بعد پہلا دورہ تھا ۔۔۔ سردار مہتاب احمد خان نے بھی وزیر اعلیٰ اور گورنر کی حیثیت سے اپنے حلقے کے دورے کئے مگر ۔۔۔۔ ان کے دورے تو گھر کی بات تھی ۔۔۔۔۔ تفصیلات اس لنک میں:http://ticb45.blogspot.com/

سیاسی لحاظ سے اس سال ایم این اے ڈاکٹر اظہر جدون اور ایم پی اے سردار فرید خان کی سرکل بکوٹ میں آنیاں جانیاں بھی محض ۔۔۔ عوامی اعتبار سے پھڑی کی پھڑی ۔۔۔۔ ہی رہیں، سارا سال دونوں عوامی نمائندےLook busy, do nothing کی پالیسی پر گامزن رہے، ایک بات ضرور ہوئی کہ سردار مہتاب احمد خان نے ۔۔۔۔ اپنے دورہ سرکل بکوٹ کے دوران ۔۔۔۔ بابائے سیاست سردار گلزار خان ۔۔۔۔ کو اپنا سیاسی استاد قرار دے کر بڑے لیڈر ہونے کا ثبوت دیا۔ ان 12 ماہ کے دوران نون لیگ سمیت پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے اور تو کچھ نہیں کیا تاہم اپنے اپنے یوتھ ونگز کو ضرور فعال کر دیا، ان دونوں عوامی نمائندوں نے بیروٹ خورد میں ہوترول اور وی سی باسیاں کے گلندکوٹ لینڈ سلائیڈ متاثرین کی ۔۔۔ ایک آنے ۔۔۔ کی بھی مدد نہیں کی تاہم جماعت اسلامی بیروٹ کے امیر ساجد قریش عباسی بے گھر متاثرین کیلئے اپنی اراضی عطیہ کرنے کے اعلان پر بدستور قائم رہے ۔۔۔ ستمبر میں فرید خان کی گرانٹ سےدیوان باسیاں سے گلند کوٹ تک ایک لنک روڈ تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا مگر اس پر بھی تاحال اختلافات موجود ہیں، دو دو تختیاں لگانے کے باوجود چُوریاں ہمبوتر روڈ ابھی تک ادھوری ہے جبکہ چُوریاں سندواری ہل روڈ کو سیمنٹ ڈال کر وی بیروٹ کلاں کے وائس چیئرمین اور ٹھیکیدار عتیق عباسی نے پختہ کر دیا ہے، ریالہ سے نکلنے والی ترمٹھیاں روڈ بھی راجہ مبین خان کی قیادت میں مکمل کر لی گئی ہے، باقی سرکل بکوٹ بھر میں ترقیاتی کام اعلان ۔۔۔ کے چار حروف سے زیادہ آگے نہیں بڑھ سکے ہیں۔ اس سال ویلیج کونسلیں بھی فعال کی گئی ہیں، انہیں آفسز کے علاوہ سیکرٹری اور سرکاری تنخوادار عوامی نمائندے بھی ملے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ سال سرکل بکوٹ بھر میں سب سے پہلے ویلیج کونسل بیروٹ خورد کا پہلا ٹینڈر ہوا، ابھی تک دیگر وی سیز کے بھی ٹینڈرز ہو چکے ہیں ۔۔۔ اس سال سرکل بکوٹ بھر کے ممبران ضلع و تحصیل کونسل کی کارکردگی نہایت مایوس کن رہی اور وہ اپنی اپنی یو سیز میں ترقیاتی فنڈز لانے میں بری طرح ناکام رہے جسے عوام علاقہ نے بھی محسوس کیا ہے۔

اختتام سال ایم این اے ڈاکٹر اظہر جدون کے ساتھ ایبٹ آباد کی اہم تقریب میں جو واقعہ پیش آیا اس کی مسلم لیگ، جماعت اسلامی اور خود پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے مذمت کا سلسلہ تا حال جاری ہے۔۔۔۔ دعا کریں کہ 2017 سرکل بکوٹ کیلئے مزید ترقیاں لائے۔